متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 152872
جواب نمبر: 15287231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1062-879/D=11/1438
اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق، پڑھ کر گرم پانی میں دم کرکے چارپائیوں پر ڈال دیں یا پڑھ کر یونہی دیواروں گھر کے کونوں میں پھونک ماردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جادو کے مسلسل اور انتہائی سخت اثرات سے کیسے نجات پائی جائے؟
3393 مناظرعرض یہ ہے کہ بنگلور میں ہماری ایک مسجد میں تقریباً دومہینوں سے فرض نمازوں کے بعد سری دعا ہوتی ہے۔ الحمد للہ ذمہ دار مسجد کواس بات کا علم ہے کہ جہری دعا اپنی خارجی خرابیوں کی وجہ سے بدعت ہے، اس لیے ذہن سازی کے بعد سری دعا پر آمادہ ہوگئے، لیکن افسوس کہ چند فتنہ انگیزوں کی طرف سے فساد اور انتشار کا امکان ہے۔ بنا بریں ذمہ داران مسجد دعاء جہری کا فیصلہ لینے والے ہیں جو اچھا نہیں ہوگا۔ خوبی کی بات یہ ہے کہ ذمہ دار جو بھی فیصلہ لیتے ہیں کوئی اس کو بدل نہیں سکتا محض باہر کے لوگوں کی وجہ سے اور انتشار کی وجہ سے فیصلہ بدلنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ کیا اس طرح کی کاروائی ذمہ داروں کی طرف سے درست ہے؟ اللہ نہ کرے اگر ایک اندوہناک فیصلہ لیتے ہیں تو امام مسجد کو کیا کرنا چاہیے؟ اپنے مفید مشوروں سے نواز کر ممنون فرمائیں۔ نیز ذمہ داروں کااس طریقہ سے فیصلہ کرنا جب کہ خالص شریعت کا مسئلہ ہے اور ذمہ داروں میں کوئی بھی عالم دین نہیں ہے کیسا ہے؟شہر کے ایک دینی ادارہ سبیل الرشاد سے (قریب کی وجہ سے) دعاء سری کے تعلق سے پوچھا گیا ،تو جواب ملا کہ انتشار نہیں ہونا چاہیے اس لیے جہری دعا ہی کریں۔ اب آپ ہی فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟ ایک وضاحت بھی کردوں کہ چار دنوں بعد اجلاس ہونے والا ہے جس میں جہری دعا کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آپ سے درخواست ہے کہ اجلاس سے پہلے آپ کا مدلل اور مفصل جواب مل جائے تو فیصلہ کو روکا جاسکتا ہے۔ آپ کا فتوی بہت مفید ثابت ہوگا۔ بنا بریں وقت کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے فوراً جواب مرحمت فرماکر احیاء سنت میں تعاون فرماویں۔
2671 مناظر