متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 150476
جواب نمبر: 150476
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 634-506/d=7/1438
کسی بھی مسلمان میت کو ثواب پہنچانا اہل سنت والجماعت کے نزدیک درست ہے، خواہ نماز پڑھ کر ہو یا صدقہ وخیرات کے ذریعہ ہو یا قرآن کریم کی تلاوت کے ذریعہ ہو، چنانچہ نماز جائز اوقات میں سے کسی بھی وقت میں نماز پڑھ کر یا کسی بھی وقت سورہٴ فاتحہ یا قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ کر بنا کسی خاص طریقہ کے میت کو اس کا ثواب پہنچاسکتے ہیں، مثلاً درود شریف کے بعد سورہٴ فاتحہ، آیت الکرسی اور چاروں قل پڑھے، آخر میں پھر درود شریف پڑھ کر یہ کہے کہ اے اللہ اس کا ثواب میرے فلاں مرحوم کو پہنچادے، تو ان شاء اللہ میت کو ثواب پہنچ جائے گا۔ فاتحہ پڑھتے وقت ایک جوتا اتارنے یا آدھا جوتا اتارنے کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے، یہ غلط رسم ہے، دونوں جوتے پہن کر بھی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں، لیکن اگر ادباً دونوں جوتے اتاردیں تو بہتر ہے۔
(۲) مرنے کے بعد کسی عرصے کی تحدید نہیں ہے کبھی بھی اس کو ایصالِ ثواب کیا جاسکتا ہے۔
(۳) ایصالِ ثواب کے لیے میت کے گھر جانا ضروری نہیں ہے، جہاں ہوں وہیں سے ایصال ثواب کردیں، ان شاء اللہ ثواب پہنچ جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند