متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 146069
جواب نمبر: 146069
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 127-109/N=2/1438
سوال میں مذکور لڑکا اور لڑکی کا فون پر جو رابطہ ہے ، یہ ناجائز ہے ،دونوں کو چاہیے کہ اپنا رابطہ منقطع کرلیں اور ایک دوسرے سے فون وغیرہ پر کوئی ربط نہ رکھیں؛ کیوں کہ شریعت میں اجنبی لڑکا اور لڑکی کا آپس میں بات چیت کرنا یا ایک دوسرے کو سلام کرنا بھی منع ہے(بہشتی زیور مدلل ۱۱: ، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور) اگرچہ دونوں دین دار اور نماز، روزے کے پابند ہوں؛ کیوں کہ یہ سب شیطان کے دروازے ہیں؛ البتہ سخت ضرورت ومجبوری میں پردہ اور احتیاط کے ساتھ اجنبی لڑکا یا لڑکی سے ضروری بات کہہ سکتے ہیں، عام حالات میں نہیں(آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۸: ۶۸، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)؛ اس لیے دونوں کو چاہیے کہ اپنا باہمی ربط وضبط مکمل طور پر ختم کرلیں اور جو کچھ ہوا، اس سے سچی پکی توبہ کریں،یہی کافی ہے، مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ وفی الشرنبلالیة معزیا للجوھرة: ولا یکلم الأجنبیة إلا عجوزا عطست أو سلمت فیشمتھا ویرد السلام علیھا وإلا لا۔ انتھی (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الحظر والإباحة فصل فی النظر والمس ۹:۵۳۰ط زکریا دیوبند)، وإذا سلمت المرأة الأجنبیة علی رجل إن کانت عجوزا رد الرجل علیھا السلام بلسانہ بصوت تسمع، وإن کانت شابة رد علیھا في نفسہ۔والرجل إذا سلم علی امرأة أجنبیة فالجواب فیہ علی العکس کذا في فتاوی قاضیخان (الھندیة، کتاب الکراھیة الباب السابع فی السلام وتشمیت العاطس۵:۳۲۶ط زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند