• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 9863

    عنوان:

    حضرت میرا سوال ہے کہ میں نے مولانا اسماعیل دہلوی کی کتاب تقویة الایمان میں تذکیر الاخوان کا مطالعہ کیا ہے۔ جس میں شرک کی تفصیل بتاتے ہوئے کسی آیت یا حدیث کی تشریح کرتے وقت آپ نے انبیاء علیہ السلام کو چماروں سے تشبیہ کی ہے۔ دوسری جگہ اس حدیث ?کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین اورانصار کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے ایک اوٹنی نے آکر آپ کوسجدہ کیا ،صحابہ نے فرمایاکہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کو پیڑ اورجانور سجدہ کرتے ہیں ہمیں بھی اجازت دیجئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ صرف اللہ عزوجل کوکرو اور اپنے بھائی کی تعظیم کرو? کی تشریح کرتے ہوئے مولانا کہتے ہیں ?یعنی سارے انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور انبیاء علیہ السلام کا درجہ بڑا ہوتا ہے اس لیے وہ ہمارے بڑے بھائی ہیں اس لیے نبی کی تعظیم ایسے ہی کرنی چاہیے جیسے کہ اپنے بڑے بھائی کی۔ کیوں کہ وہ بھی ہماری طرح انسان ہی تھے?۔ میں پوچھتاہوں کیا اس طرح کا لفظ نبی کی شان میں کہنا محبوب خداکے بارے میں یہ لفظ کہنا کہاں تک درست ہے؟ ....................

    سوال:

    حضرت میرا سوال ہے کہ میں نے مولانا اسماعیل دہلوی کی کتاب تقویة الایمان میں تذکیر الاخوان کا مطالعہ کیا ہے۔ جس میں شرک کی تفصیل بتاتے ہوئے کسی آیت یا حدیث کی تشریح کرتے وقت آپ نے انبیاء علیہ السلام کو چماروں سے تشبیہ کی ہے۔ دوسری جگہ اس حدیث ?کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین اورانصار کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے ایک اوٹنی نے آکر آپ کوسجدہ کیا ،صحابہ نے فرمایاکہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کو پیڑ اورجانور سجدہ کرتے ہیں ہمیں بھی اجازت دیجئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ صرف اللہ عزوجل کوکرو اور اپنے بھائی کی تعظیم کرو? کی تشریح کرتے ہوئے مولانا کہتے ہیں ?یعنی سارے انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور انبیاء علیہ السلام کا درجہ بڑا ہوتا ہے اس لیے وہ ہمارے بڑے بھائی ہیں اس لیے نبی کی تعظیم ایسے ہی کرنی چاہیے جیسے کہ اپنے بڑے بھائی کی۔ کیوں کہ وہ بھی ہماری طرح انسان ہی تھے?۔ میں پوچھتاہوں کیا اس طرح کا لفظ نبی کی شان میں کہنا محبوب خداکے بارے میں یہ لفظ کہنا کہاں تک درست ہے؟ ہاں اس حدیث میں ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نفی کرتے ہوئے اپنے آپ کو صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کو بھائی کہتے ہیں لیکن کیا صحابہ نے کبھی بھی ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھائی کہا یا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھائی کہا تو ہم گناہ گار بندے کیسے یہ الفاظ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہیں؟ میں نے اس کتاب کا پورا مطالعہ نہیں کیا پھر بھی کچھ حد تک پڑھا ہوں اورپڑھ رہا ہوں اس میں کافی ساری قرآنی آیتوں اور احادیث سے ہی بیان کیا گیا ہے۔ لیکن جو دوباتیں ابھی میں نے جس کے بارے میں آپ سے سوال کیا ہے یہ بہت بری لگیں اور بے شک جس کے دل میں تھوڑا سا بھی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو تو اسے یہ باتیں کبھی بھی گوارہ نہ ہوں گی۔ اللہ تعالی ہمارے اور آپ کے دل میں اپنی اور اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بسا دے۔ آمین

    جواب نمبر: 9863

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 34=30/ ھ

     

    آپ کے استفتاء کے مضمون سے ظاہر ہے کہ اصل کتاب کو آپ نے دیکھا ہی نہیں، اہل باطل جو کچھ زبردستی مطلب کشید کرکے عامہٴ مسلمین کو دھوکہ دیتے ہیں بس اسی قماش کے لوگوں کے مضامین آپ کے سامنے ہیں اوراکر اصل کتاب کو دیکھا ہے تو بہت سرسری نظر سے دیکھا ہے، ایک کتاب ہے: عباراتِ اکابر، دوسری کتاب ہے: غلط فہمیوں کا ازالہ، یہ دونوں کتابیں مکتبہ نعمانیہ دارالعلوم دیوبند سے قیمتاً منگالیں، ان کو اطمینان سے پڑھیں، حضرت مولانا محمد اسماعیل شہید رحمہ اللہ اوراکابر اہل سنت والجماعت علمائے دیوبند رحمہم اللہ کی صاف شفاف عبارتوں میں اہل باطل نے جو دجل و تلبیس دھوکہ دہی کی ہے اس کو عام فہم انداز میں دونوں مذکورہ بالا کتابوں میں لکھ دیا گیا ہے، ان دونوں کتابوں کا مطالعہ کرکے اصل کتابوں کو ملاحظہ کریں، ان شاء اللہ آپ پر بھی حقیقت آفتاب نیم روز کی طرح واضح ہوجائے گی۔ اس کے بعد کچھ اشکال رہے تو لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند