• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 5577

    عنوان:

    عرض یہ ہے کہ ناصرالدین البانی صاحب کے بارے میں کیا موقف اختیار کرنا چاہیے؟ کیوں کہ ہم نے بہت سوں سے سنا ہے کہ جناب نے ذخیرہ احادیث میں زبردست خرد برد کیا ہے ،نیزکیا ان کے نظریات اور آراء سے ہمیں بیزاری کا اظہار کرنا درست ہے؟ غرض جناب والا کے تعلق سے ہمیں مزید بتلائیں مہربانی ہوگی۔

    سوال:

    عرض یہ ہے کہ ناصرالدین البانی صاحب کے بارے میں کیا موقف اختیار کرنا چاہیے؟ کیوں کہ ہم نے بہت سوں سے سنا ہے کہ جناب نے ذخیرہ احادیث میں زبردست خرد برد کیا ہے ،نیزکیا ان کے نظریات اور آراء سے ہمیں بیزاری کا اظہار کرنا درست ہے؟ غرض جناب والا کے تعلق سے ہمیں مزید بتلائیں مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 5577

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 169=169/ م

     

    ناصرالدین البانی کے متعلق آپ نے جو کچھ سنا ہے وہ بالکل درست ہے، احادیث پر حکم لگانے میں انھوں نے بڑی بے اصولی کی ہے، یہ عجیب بات ہے کہ وہ جن حدیثوں کو ایک کتاب میں صحیح قرار دیتے ہیں، انھی احادیث کو دوسری کتاب میں ضعیف کہہ دیتے ہیں، یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ علامہ حسن بن علی سقّاف کے حوالے سے کہہ رہا ہوں جنھوں نے البانی کے تناقضات کو اپنی کتاب میں بڑے محقق اور مدلل انداز میں ثابت کیا ہے وہ کتاب ?تناقضات الألباني الواضحات? کے نام سے معروف ہے، اس کتاب کے مقدمے میں شیخ حسن بن علی سقاف نے لکھا ہے ک: ?لا یجوز التعویل علی تحقیقاتہ ولا الاغترار بتصحیحاتہ أو تضعیفاتہ الخ? یعنی البانی کی تحقیقات پر اعتماد کرنا اور ان کی تصحیحات و تضعیفات سے دھوکہ کھانا جائز نہیں۔ پس البانی کے متعلق ہمارا یہی موقف ہونا چاہیے کہ ان کی جو آراء و نظریات جمہور محدثین اور مشہور ائمہ جرح و التعدیل کے نظریات سے متصادم ہوں ان کو رد کردینا چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ?التعریف بأوھام من قسم السنن إلی الصحیح وضعیف? بقلم محمود سعید ممدوح صاحب


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند