• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 5135

    عنوان:

    درج ذیل سوال دیکھیں اور تصدیق کریں کہ کیا یہ صحیح ہے اورتفصیل سے وضاحت کریں: (۱) ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا تمام ائمہ اور محدثین کے نزدیک متفقہ طور پر کمزور ہے۔ (حوالہ: ہدایہ جلد:۱، ص:۳۵۰)۔ (۲) سینہ پر ہاتھ باندھنا تمام ائمہ اور محدثین کے نزدیک متفقہ طور پر مستند ہے۔ (حوالہ: شرح وقایہ، ص:۹۳)۔ (۳) ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث مرفوع نہیں ہے جیسے کہ یہ ایک صحابی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے۔ اور یہ ضعیف ہے اس وجہ سے کہ ایک راوی عبدالرحمن ابن اسحق الکوفی ہیں جن کو محدثین ضعیف مانتے ہیں۔ (حوالہ: شرح وقایہ ، ص:۹۳ اور ابو داؤد)۔ (۴) تحریف حدیث باضافہ ?ناف کے نیچے?مصنف ابن ابی شیبہ کی حدیث میں ، مطبوعہ ادارة القرآن کراچی۔ یہ مصنف ابن ابی شیبہ کے اصل مسودہ میں نہیں ملا جیسا کہ غیر مقلدین دعوی کرتے ہیں۔ برائے کرم اصل مسودہ میں دیکھیں اور ہمیں جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    درج ذیل سوال دیکھیں اور تصدیق کریں کہ کیا یہ صحیح ہے اورتفصیل سے وضاحت کریں: (۱) ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا تمام ائمہ اور محدثین کے نزدیک متفقہ طور پر کمزور ہے۔ (حوالہ: ہدایہ جلد:۱، ص:۳۵۰)۔ (۲) سینہ پر ہاتھ باندھنا تمام ائمہ اور محدثین کے نزدیک متفقہ طور پر مستند ہے۔ (حوالہ: شرح وقایہ، ص:۹۳)۔ (۳) ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث مرفوع نہیں ہے جیسے کہ یہ ایک صحابی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے۔ اور یہ ضعیف ہے اس وجہ سے کہ ایک راوی عبدالرحمن ابن اسحق الکوفی ہیں جن کو محدثین ضعیف مانتے ہیں۔ (حوالہ: شرح وقایہ ، ص:۹۳ اور ابو داؤد)۔ (۴) تحریف حدیث باضافہ ?ناف کے نیچے?مصنف ابن ابی شیبہ کی حدیث میں ، مطبوعہ ادارة القرآن کراچی۔ یہ مصنف ابن ابی شیبہ کے اصل مسودہ میں نہیں ملا جیسا کہ غیر مقلدین دعوی کرتے ہیں۔ برائے کرم اصل مسودہ میں دیکھیں اور ہمیں جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 5135

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 818=757/ د

     

    (۱) ہدایہ ج1: ص:350کے حوالے سے جو بات کہی گئی ہے وہ بالکل غلط ہے، ہدایہ کا جو نسخہ رائج ہے اس میں ج:1 میں350 صفحے ہیں ہی نہیں۔ ج:1 میں صرف 305 صفحے ہیں۔ ہاں صاحب ہدایہ نے اس مسئلے کو ج:1 ص:102 پر چھیڑا ہے لیکن وہاں انھوں نے ناف سے نیچے ہاتھ باندھنے کو مسنون کہا ہے اور اسے ثابت کیا ہے ویعتمد بیدہ الیمنیٰ علی الیسریٰ تحت السُّرَّة لقولہ علیہ السلام: إن من السنة وضع الیمین علی الشمال تحت السُّرَّة، (ہدایہ: ج:1 ص:102)۔

    (۲) شرح وقایہ کا حوالہ بھی غلط ہے، ج:1 ص:93 میں تیمم اور موزے پر مسح کا بیان ہے۔ نیز جو بات شرح وقایہ کے حوالے سے کہی گئی ہے، وہ بالکل غلط ہے۔ شرح وقایہ ج:1 ص:135 پر لکھا ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے: ویضع یمینہ علی شمالہ تحت سُرَّتہ کالقنوت وصلاة الجنازة (ج:1 ص:135)۔

    (۳) حضرت علی -رضی اللہ عنہ- کی حدیث اگرچہ موقوف ہے، لیکن اس کے علاوہ حضرت ابوہریرہ -رضی اللہ عنہ- اور وائل بن حجر -رضی اللہ عنہ- سے مرفوعا رواتیں مروی ہیں: عن وائل بن حجر عن أبیہ قال: رأیت النبي صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاة تحت السُّرَّة أخرجہ ابن أبی شیبة ورجالہ ثقات (إعلاء السنن ج:2 ص:170)

    (۴) تحریف حدیث باضافہ (ناف کے نیچے) سے آپ کی مراد کیا ہے؟ صاف لکھیں۔ بہرحال جو مصنف ابن ابی شیبہ میرے سامنے ہے، اس میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث ?إلی أین یبلغ یدیہ? کے عنوان کے تحت ج:1 ص:234 میں آخری حدیث سے پہلے مذکور ہے۔ الفاظ یہ ہیں: حدثنا سفیان بن عیینة بن إسماعیل بن محمد عن الأعرج قال سمعت أبا ھُریرة یقول: منکم من یقول ہکذا، ورفع سفیان یدیہ حتی تجاوز بھما رأسہ ومنکم من یقول: ووَضَع یدیہ عند بطنہ (ابن أبی شیبة، ج:1 ص:234، م: حیدرآباد)

    نوٹ: غیرمقلدین حضرات کی اکثر باتیں دھوکہ دینے کے لیے اسی طرح کی ہوتی ہیں، ان سے دھوکہ نہ کھائیے، وہ قرآن وحدیث کا نام لے کر دھوکہ دیتے ہیں، جب کہ نہ وہ صحیح ڈھنگ سے قرآن سمجھتے ہیں اور نہ حدیث ہی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند