• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 21458

    عنوان:

    بہت سے بریلوی حضرات کچھ کتابوں کے حوالے دیتے ہوئے آجکل بہت شور مچا رہے ہیں کہ دیوبندی علماء کے نزدیک کوا کھانا جائز ہے؟ اس میں کہاں تک صداقت ہے؟ جواب تفصیل سے عنایت فرمائیں۔

    سوال:

    بہت سے بریلوی حضرات کچھ کتابوں کے حوالے دیتے ہوئے آجکل بہت شور مچا رہے ہیں کہ دیوبندی علماء کے نزدیک کوا کھانا جائز ہے؟ اس میں کہاں تک صداقت ہے؟ جواب تفصیل سے عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 21458

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 663=541-4/1431

     

    یہ بات مطلقاً کہنا کہ ?کوا کھانا جائز ہے? درست نہیں۔ درحقیقت کوے کی چند قسمیں ہیں: پہلی وہ قسم جس کی غذا صرف مُردار اورغلیظ ہے، یہ گدھ اور چیل کی طرح حرام ہے، اس کا کھانا بالاتفاق درست نہیں۔ دوسری وہ قسم ہے جو صرف دانہ اور غلہ کھاتا ہے یہ کبوتر کی طرح حلال ہے۔ تیسری قسم وہ ہے جو دانہ بھی کھاتا ہے اور غلیظ بھی کھاتا ہے اس کا کھانا مثل مرغی کے امام صاحب کے نزدیک بلا کراہت درست ہے، امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اس کا کھانا مکروہ ہے، علامہ گنگوہی رحمہ اللہ نے اسی تیسری قسم کو حلال اور جائز لکھا ہے، حلت وحرمت کا مدار رنگ پر نہیں بلکہ اس کی غذا پر ہے، مگر عام طور پر جو کوا غلیظ اور مردار کھاتا ہے وہ بالکل سیاہ ہوتا ہے اور جس کی غذا دونوں ہوتی ہے، اس کی گردن کے بال زیادہ سیاہ نہیں ہوتے ان میں ہلکی سیاہی ہوتی ہے۔ الغراب ثلاثة أنواع: نوع یأکل الجیف فحسب فإنہ لا یوٴکل، ونوع یأکل الحب فحسب فإنہ یوٴکل، ونوع یخلط بینہما وہو أیضا یوکل عند الإمام وہو العقعق؛ لأنہ کالدجادة، وعن أبي یوسف أنہ یکرہ؛ لأنہ غالب أکلہ الجیف والأول أصح (البحر الرائق: ۸/۳۱۳، کتاب الذبائح فصل فیما یحل ومالا یحل، ط: رشیدیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند