• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 12460

    عنوان:

    ہماری سوسائٹی میں ایک شخص رہتا ہے جو کہ پوری سوسائٹی میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔عملی طور پر وہ اپنی زندگی اسلام کے مطابق گزار رہا ہے، وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے اورایک بڑی خطیر رقم مدارس کو عطیہ کرتا ہے۔ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر پورا یقین رکھتا ہے، لیکن وہ مرزا غلام احمد قادیانی او راس کے ماننے والوں کو مسلمان تصور کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مسلم علماء پورے انڈیا (ہندو پاک) میں برٹش گورنمنٹ کے خلاف اپنے مختلف نظریات کی وجہ سے مرزا غلام احمد قادیانی کے مخالفبن گئے۔ہم کبھی اپنے امام کی عدم موجودگی میں اپنی نماز اس کی امامت میں پڑھتے ہیں ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اوپر مذکور خیالات کا رکھنے والا شخص ہمارا امام بننے کا اہل ہے؟اگر نہیں بن سکتا ہے تو کیوں؟ کیا ہم اس کے ساتھ معاشرتی او رسماجی تعلق قائم رکھیں ؟ کیا مدارس اسلامیہ کو اپنے طلبہ او راپنے اداروں کے لیے اس شخص کا عطیہ قبول کرنا جائز ہے؟ کیا ہم اس کے ساتھ کھانا کھاسکتے ہیں؟

    سوال:

    ہماری سوسائٹی میں ایک شخص رہتا ہے جو کہ پوری سوسائٹی میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔عملی طور پر وہ اپنی زندگی اسلام کے مطابق گزار رہا ہے، وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے اورایک بڑی خطیر رقم مدارس کو عطیہ کرتا ہے۔ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر پورا یقین رکھتا ہے، لیکن وہ مرزا غلام احمد قادیانی او راس کے ماننے والوں کو مسلمان تصور کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مسلم علماء پورے انڈیا (ہندو پاک) میں برٹش گورنمنٹ کے خلاف اپنے مختلف نظریات کی وجہ سے مرزا غلام احمد قادیانی کے مخالفبن گئے۔ہم کبھی اپنے امام کی عدم موجودگی میں اپنی نماز اس کی امامت میں پڑھتے ہیں ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اوپر مذکور خیالات کا رکھنے والا شخص ہمارا امام بننے کا اہل ہے؟اگر نہیں بن سکتا ہے تو کیوں؟ کیا ہم اس کے ساتھ معاشرتی او رسماجی تعلق قائم رکھیں ؟ کیا مدارس اسلامیہ کو اپنے طلبہ او راپنے اداروں کے لیے اس شخص کا عطیہ قبول کرنا جائز ہے؟ کیا ہم اس کے ساتھ کھانا کھاسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 12460

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1017=791/ھ

     

    مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے : تمھیں (قادیانیوں کو) دوسرے فرقوں کو جو دعوی اسلام کرتے ہیں بکُلّی ترک کرنا پڑے گا۔ (حاشیہ تحفہٴ گولڑویہ ص:۲۷ روحانی خزائن، ص:۶۴، ج:۱۷)

    (ب) مرزا غلام احمد قادیانی کا بیٹا مرزا محمود لکھتا ہے: کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام قادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں خواہ انھوں نے حضرت مسیح موعود (مرزا غلام قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہیں، میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرے عقائد ہیں اھ (آئینہٴ صداقت: ۱۳۵، از مرزا محمود)

    (ج) ایک جگہ مرزا غلام قادیانی لکھتا ہے: جو شخص مجھ میں (غلام قادیانی میں) اور مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں فرق کرتا ہے اس نے مجھ کو نہیں جانا نہ پہچانا، اھ (خطبہٴ الہامیہ: ۱۷۱، روحانی خزائن: ۱۶/۲۵۹)

    (د) مرزا غلام قادیانی لکھتا ہے : منم مسیح زماں منم کلیم خدا = منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد (تریاق القلوب:۳، روحانی خزائن: ۱۵/۱۳۴)

    صرف ان چار عبارتوں کو ہم نے نقل کیا ہے یہ چار اور دیگر بے شمار عبارتیں مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے متبعین کی ہیں کہ جن سے صاف اور واضح طور پر ثابت ہے کہ قادیانی اور قادیانیوں کے علاوہ کل مسلمان ان لوگوں کے نزدیک کافر اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہیں، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے مرزا غلام احمد قادیانی علیہ ما یستحقہ کو خاتم النّبیین مانتے ہیں، ایسی صورت میں شخص مذکور کے متعلق آپ لوگوں کا یہ قول کہ وہ شخص اسلام کے مطابق زندگی گذار رہا ہے کہاں تک درست ہے؟ خود غور کرلیں اس شخص کو عزت دینا اس کے عطیات کو قبول کرنا اس کو امام بنانا کہاں تک صحیح ہوسکتا ہے؟ آپ لوگ بھی ٹھنڈے دل سے سوچ لیں اور شرعی اعتبار سے حکم یہ ہے کہ اس کو امام بنانا اس سے دینی مراسم رکھنا وغیرہ امور حرام ہیں، اس کے پیچھے نماز ہوتی ہی نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند