• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 9361

    عنوان:

    ہمارے شہر میں 95 فیصد لوگ حنفی ہیں اورصرف پانچ فیصد لوگ اہل حدیث ہیں۔ اگر کسی اہل حدیث کے رشتہ دار کی موت ہوجائے اور نمازجنازہ ان کی مسجد الگ ہوتے ہوئے بھی حنفی مسلک کی مسجد میں لاکر اہل حدیث امام کے ذریعہ پڑھائی جائے جس میں وہ آواز سے سورہ فاتحہ ،کوئی سورہ اور درود ابراہیم اور مختلف دعائیں کرکے بعد میں سلام پھیرتا ہے ،توپیچھے کے جو 95فیصد حنفی لوگ ہیں کیا ان کو اس امام کی اقتداء کرنی چاہیے یا پھر جنازہ کی نماز چھوڑ کر کھڑے رہنا چاہیے؟

    سوال:

    ہمارے شہر میں 95 فیصد لوگ حنفی ہیں اورصرف پانچ فیصد لوگ اہل حدیث ہیں۔ اگر کسی اہل حدیث کے رشتہ دار کی موت ہوجائے اور نمازجنازہ ان کی مسجد الگ ہوتے ہوئے بھی حنفی مسلک کی مسجد میں لاکر اہل حدیث امام کے ذریعہ پڑھائی جائے جس میں وہ آواز سے سورہ فاتحہ ،کوئی سورہ اور درود ابراہیم اور مختلف دعائیں کرکے بعد میں سلام پھیرتا ہے ،توپیچھے کے جو 95فیصد حنفی لوگ ہیں کیا ان کو اس امام کی اقتداء کرنی چاہیے یا پھر جنازہ کی نماز چھوڑ کر کھڑے رہنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 9361

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2489=405/ ب

     

    نماز جنازہ دراصل میت کے لیے دعائے مغفرت ہے۔ اس میں سورہٴ فاتحہ دعاء کی نیت سے آہستہ پڑھ لی جائے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن بطور قراء ة کے سورہٴ فاتحہ پڑھنا اور اس کے ساتھ کوئی سورہ بھی پڑھنا اور ان دونوں کو بلند آواز سے پڑھنا صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ یہ طریقہ غیرمقلدوں کا سنت کے خلاف ہے۔ سنت کے خلاف کام میں ان کی اقتداء نہ کرنا ہی بہتر ہے۔ ویسے اگر اقتداء کرلی تو نماز جنازہ ہوجائے گی، مگر خلافِ سنت کی وجہ سے مکروہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند