• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 6771

    عنوان:

    میں نے فتاوی عزیزیہ میں پڑھا ہے کہ روح موت کے بعد اس دنیا میں رہتی ہے۔ یہ بات مذکور ہے کہ ایک ماہ روح اپنے گھر کے اردگرد آتی ہے اورایک سال اپنی جائیداد لیتی ہے۔ یہ بات شاہ عبدالعزیز رحمة اللہ نے امام غزالی رحمة اللہ کی کتاب سے نقل کی ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ (فتاوی عزیزیہ، مطبوعہ:ایچ ایم سید کمپنی، کراچی)۔ برائے کرم اس کی وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    میں نے فتاوی عزیزیہ میں پڑھا ہے کہ روح موت کے بعد اس دنیا میں رہتی ہے۔ یہ بات مذکور ہے کہ ایک ماہ روح اپنے گھر کے اردگرد آتی ہے اورایک سال اپنی جائیداد لیتی ہے۔ یہ بات شاہ عبدالعزیز رحمة اللہ نے امام غزالی رحمة اللہ کی کتاب سے نقل کی ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ (فتاوی عزیزیہ، مطبوعہ:ایچ ایم سید کمپنی، کراچی)۔ برائے کرم اس کی وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6771

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 928=848/ ل

     

    اس سلسلے میں فتاویٰ دارالعلوم: 5/459 پر مذکور ایک سوال و جواب کو من وعن نقل کرتا ہوں اس سے آپ کے سوال کا جواب بھی معلوم ہوجائے گا۔

    سوال: شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی مفید المفتی میں روح کے تعلق کی بابت فرماتے ہیں کہ امام رازی رحمة اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ روایت ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے إذا مات الموٴمن دار روحہ حول دارہ شہرًا فینظر إلی خلفہ کیف یقسم مالہ؟ وکیف یوٴدي دینہ؟ فإذا تم شہر رد إلی حضرتہ فیدور حول قبرہ حولاً وینتظر روحہ من یدعو لہ ویحزن علیہ فإذا تم سنة رفع إلی حیث یجمع الخلائق إلی یوم ینفخ فی الصور اور مولانا عبدالحی صاحب بجواب استفتاء 317 ارقام فرماتے ہیں، ظاہر احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بعد قبض کے روح علیین کو جاتی ہے، روایت بزازیہ میں ہے فإذا خرجت روحہ وضعت علی ذلک المسک والریحان وذھب بہ إلی علیین اور یہ امر کہ ایک چلہ گھر میں اور ایک سال قبر پر رہ کر علیین کو جاتی ہے ثابت نہیں ہے۔ اس میں محقق قول کون ہے؟

    الجواب: اس میں محقق قول یہ ہے جو کہ مولانا عبدالحی صاحب مرحوم نے لکھا ہے (فتاویٰ دارالعلوم: 5/459)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند