• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 63838

    عنوان: بے حرمتی سے بچانے کیلئے لاشوں کو نکال کر نئے قبرستان میں منتقل کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں برما کا رہنے والاہوں ہمارے یہاں مسلمان قبرستان شہر کے کنارے میں تھا لیکن شہر بڑا ہوگیاتو قبرستان شہرکے اندر آگیا اسلئے حکومت نے مسلمان قبرستانوں کی زمین کو قبضہ میں لے کر نیا زمین میں نیا قبرستان بنانے کیلئے اجازت دیا۔ پرانے قبرستانوں میں قبروں کو ہموار کر کے اسکے اوپر سرکاری عمارتیں اور بیت الخلاء بناتے ہیں مسلمانوں کو اپنے اکابرین اور اباء و اجداد کے قبروں پر بے حرمتی کو دیکھ کر بہت غمزدہ ہوئے ۔ سوال یہ ہے مسلمان قبروں کو اس بے حرمتی سے بچانے کیلئے لاشوں کو نکال کر نئے قبرستان میں منتقل کرسکتاہے یا نہیں؟ نوٹ: بعض اکابرین کے قبریں پرانے بھی ہیں، بعض ایک سال دوسال پہلے کاہیں۔ بینوا توجروا

    جواب نمبر: 63838

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 487-487/Sd=7/1437 تدفین کے بعد مسلمان کی لاش کو قبر سے نکال کر دوسری جگہ منتقل کرنا بالاتفاق ناجائز ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں مسلمانوں کی لاشوں کو پرانے قبرستان سے نئے قبرستان میں منتقل کرنا جائز نہیں ہے، مذکورہ حالات میں مسلمانوں کو صبر کرنا چاہیے، قبروں کی بے حرمتی کی وجہ سے انشاء اللہ اُن پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ قال ابن عابدین: وأما نقلہ بعد دفنہ فلا مطلقاً۔ قال في الفتح: واتفقت کلمة الشایخ في امرأة دفن ابنہا وہي غائبة في غیر بلدہا، فلم تصبر، وأرادت نقلہ علی أنہ لا یسعہا ذلک۔ (رد المحتار مع الدر المختار:۳/۱۴۶، مطلب في دفن المیت، باب صلاة الجنازة، ط: زکریا) وقال الشرنبلالي: ولا یجوز نقلہ أي: المیت بعد دفنہ بأن أہیل علیہ التراب بالاجماع بین أئمتنا، طالت مدة دفنہ أو قصرت۔ (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ص: ۶۱۴، ۶۱۵، فصل في حملہا ودفنہا، باب أحکام الجنائز، ط: فیصل، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند