عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 63333
جواب نمبر: 63333
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 327-375/Sn=4/1437-U یہ سوال سالِ گزشتہ ڈاک سے بھی آیا تھا، اس وقت جو جواب لکھا گیا تھا، اس کی کاپی ارسال ہے۔ ----------------------- Fatwa ID: 328-363/Sn=4/1437-U سوال میں جس ضرورت کا آپ نے ذکر کیا اس کے تحت مذکورہ بالا تینوں طریقوں سے نمازِ جنازہ ادا کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن آپ حضرات کوشش کرکے نمازِ جنازہ کے لیے مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ کا انتظام کرلیں جہاں لوگوں کو پریشانی بھی نہ ہو نیز مسجد میں ادائیگی میں جو کراہت کا شائبہ ہے وہ بھی نہ رہے۔ ”درمختار“ میں ہے: وکرہت تحریمًا وقیل تنزیہًا في مسجد جماعة ہو أي المیت فیہ وحدہ أو مع القوم اھ وفي رد المحتار: وتکرہ أیضا في الشارع وأرض الناس․․․ إنما تکرہ فی المسجد بلا عذرٍ فإن کان فلا․․․ فینبغی الإفتاء بالقول بکراہة التنزیہ الذی ہو خلاف الأولی کما اختارہ المحقق ابن الہمام إلخ (۳/۱۲۶ تا ۱۲۹، مطلب في کراہیة صلاة الجنازة في المسجد، ط: زکریا) نیز دیکھیں حلبی کبیری (ص: ۵۸۹، ط: اشرفی) اور امداد الاحکام ۱/ ۳۶۴، سوال: ۲۹، فصل فی احکام المسجد وآدابہ، ط: کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند