• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 611114

    عنوان:

    قبروں كی دیكھ بھال كرنا

    سوال:

    عنوان : قبر کی حفاظت اور خیال رکھنا

    سوال : مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ:  

    (1)              کیا اپنے رشتہ داروں کی قبر پہ اکثر جانا ،

    (2)              قبر کو کچا رکھنا لیکن ان کی حفاظت کرنا اور ان کا خیال رکھنا صحیح ہے ؟ اور کسی حدیث میں ایسا ہے تو براہ کرم، بتائیں۔

    جواب نمبر: 611114

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1021-773/D=09/1443

     (1)               كبھی كبھی اپنے اعزا اور عامۃ المؤمنین كے قبروں كی زیارت كرنا مسنون ہے اس سے آخرت كی تذكیر ہوتی اور موت كی یاد تازہ ہوتی ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بقیع (قبرستان) زیارت كے لیے تشریف لے جاتے تھے۔ ندب زيارتها من غير أن يطأ القبور لقوله عليه السلام: زوروا القبور تذكركم الموت. حاشية طحطاوي على المراقي: 619.

    (2)               جی ہاں قبر كو كچا ركھنا چاہئے اس پر تعمیر كرنے یا قبر پكی بنانے سے منع كیا گیا ہے۔قال كره وضع الاجر والخشب....... إذا أريد به الزينة. حفاظت كے لیے مٹی ڈال كر قبر كو برابر كرنے میں حرج نہیں۔ قال فلا بأس بتطيینہا لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بقبر إبراهيم فرأى فيه حجرا فسده. وقال: "من عمل عملاً فليتقنه". حاشية طحطاوي على المراقي، ص: 1612.

    قال: والسنة زيارتها قائما، والدعاء عندها قائم، كما كان يفعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخروج إلى البقيع ويقول: "السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون أسأل الله لي ولكم العافية".


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند