• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 608646

    عنوان: میت کی تدفین کے بعد قبر پر سورہ بقرہ کا اول و آخر سرا تلاوت کیا جائے یا جہرا 

    سوال:

    سوال : 1۔ایک شخص کچھ عرصہ قبل فوت ہوا تدفین کے بعد مولوی صاحب نے سر کی جانب اور ایک حافظ صاحب نے پاوں کی جانب کھڑے ہو کر بالترتیب سورہ بقرہ کا اول و آخر بلند آواز سے یعنی جہرا پڑھا اسکے بعد مولوی صاحب نے دعا فرمائی، اس پر عوام اور بعض خواص نے اعتراض کیا کہ ہم نے آج تک کسی عالم کو جہرا پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا اس مولوی صاحب نے یہ بدعت کہاں سے نکالا؟ الغرض لوگوں نے حضرت مولوی صاحب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ: سورہ بقرہ کا اول و آخر بعد دفن کرنے میت کے سرا پڑھا جائے یا جہرا؟ نیز اس عالم صاحب کے متعلق کیا حکم ہے کیا اس نے صحیح کیا یا غلط؟کیا لوگوں کا اس پر اعتراض کرنا درست ہے یا نہیں؟ بقرہ کا اول و آخر ایک ہی وقت میں پڑھنا ہے یا پہلے اول پڑھا جائے اور پھر آخر؟ اس ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے یا نہیں نیزاگر جہرا پڑھا جائے توبیک وقت دونوں کے پڑھنے سے سامعین کی توجہ کس کی طرف ہونی چاہیے دونوں کو ایک وقت میں تو سننا دشوار ہے ؟ اگر سرا پڑھا جائے تو کیادونوں ایک وقت میں پڑھ سکتے ہیں یاایک ختم کرے پھر دوسرا شروع کرے وضاحت کے ساتھ جواب مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 608646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 595-112T/M=05/1443

     میت کی تدفین سے فارغ ہوکر سورہٴ بقرہ کا اول وآخر حصہ پڑھنا ثابت و مستحب ہے، سراً پڑھنا جائز ہے اور جہراً بھی جائز ہے بشرطیکہ جہر کا التزام نہ ہو۔ مولوی صاحب مذکور نے جہراً پڑھ کر کوئی ناجائز کام نہیں کیا اس لیے محض اس عمل کی وجہ سے ان کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا غلط تھا، لوگوں کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا اور مولوی صاحب کو اس موقع پر انتشار سے بچنے کے لیے جہراً پڑھنے سے احتیاط کرنا مناسب تھا، بہرحال اس اس مسئلے کو طول نہ دیا جائے، سورہٴ بقرہ کا اول حصہ پہلے پڑھا جائے اور آخر کا حصہ بعد میں پڑھا جائے اس ترتیب کا لحاظ بہتر ہے، ضروری نہیں، اس موقع پر موجود لوگ بیک وقت اپنے اپنے طور پر جن لوگوں کو یاد ہو وہ پڑھ سکتے ہیں، یکے بعد دیگرے کی ضرورت نہیں۔ إذا مات أحدکم فلا تحبسوہ، وأسرعوا بہ إلی قبرہ، ولیقرأ عند رأسہ فاتحة البقرة، وعند رجلیہ بخاتمة البقرة (مشکاة، ص: 149، باب دفن المیت)

    لا بأس أن یقرأ علی المقابر سورة الملک سواء أخفی أو جہر (ہندیہ: 5/350، رشیدیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند