• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 608150

    عنوان:

    ظلما قتل ہونے والا شخص اور جہیز کی وجہ سے قتل شدہ عورت کیا حقیقی شہید کہلائیں گے

    سوال:

    حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں اگر کوئی کسی مسلمان کو قصداً ظالمانہ طریقے سے قتل کر تا ہے موقع پر ہی اس کی موت ہو جاتی ہے یعنی وہ دنیا سے کوی فایدہ نہیں اٹھاتا ہے نہ اس پر نماز کا کوی وقت گزرتا ہے تو کیا وہ شہید حقیقی ہے اسکو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا صرف جنازہ پڑھی جائے گی ایک عورت کا قتل جہیز نہ ملنے کی وجہ سے کیا جاتا ہے تو کیا وہ بھی شہید حقیقی ہے اور اگر ان دونوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم سرکار کرتی ہے جیسا کہ قانون ہے تو کیا حکم ہے آیا دونوں صورتوں میں شہید حقیقی ہو گا یا نہیں ہو گا ؟ مع دلائل جواب ارسال کریں ۔

    جواب نمبر: 608150

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:245-150/D=5/1443

     صورت مسئولہ میں دونوں قسم کے افراد حقیقی شہید کہلائیں گے اور ان کو غسل و کفن نہیں دیا جائے گا ؛ بلکہ جوکپڑے وہ پہنے ہوئے ہوں ، انہی کپڑوں میں نماز جنازہ پڑھ کر دفن کردیا جائے گا خواہ ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہو ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے :رد المحتار: ۲۴۸/۲، دار الفکر، بیروت ، احکام میت ، ص: ۹۳، ۹۴، مکتبہ الحسن ، لاہور ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند