• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 605210

    عنوان:

    رمضان اور جمعہ میں ا نتقال کے کیا فضائل ہیں؟کیا شہید کے حقوق اللہ معاف ہو جاتے ہیں؟

    سوال:

    سوال : 1۔اگر کورونا سے کسی کا انتقال ہو جاے جبکہ وہ اپنی زندگی میں نماز نہیں پڑہتا تھا لیکن اللہ پر ایمان بے شک رکھتا تھا تو کیا اخروی اعتبار سے شھید ہونے کی وجہ سے اس کے حقوق اللہ معاف ہو جائیں گے ؟

    2۔ رمضان میں انتقال ہونے کی فضیلت کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 605210

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1044-855/D=12/1442

     (۱) کرونا کو علماء نے وبائی آفت قرار دیا ہے جیسے طاعون کا مرض۔ اور طاعون کی بیماری میں مرنے والے کو حدیث میں شہید کہا گیا ہے پس امید ہے کہ کرونا کے مرض میں مرنے والا بھی اسی رحمت و مغفرت سے سرفراز کردیا جائے اور اسے بھی شہید کا مرتبہ اور ثواب حاصل ہوجائے دیگر حقوق و فرائض جو اس کے ذمہ باقی رہے ہوں اس میں کوتاہی کی وجہ سے اللہ تعالی گرفت بھی فرماسکتے ہیں اور مقام شہادت سے محروم کردیں یا اس کے گناہوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرمالیں، یہ آخرت میں اللہ تعالی اور بندے کا معاملہ ہے۔ فی الحدیث: الشہداء خمس المطعون والمبطون والغرق وصاحب الہدم والشہید فی سبیل اللہ (بخاری: 1/397)۔

    (۲) رمضان المبارک میں انتقال کرنے والے سے عذاب قبر موقوف کردیا جاتا ہے جس طرح جمعہ کے دن انتقال کرنے والے سے عذاب قبر موقوف ہوتا ہے اگر مرنے والا مومن ہے تو ہمیشہ کے لئے عذاب موقوف ہوتا ہے اور اگر کافر ہے تو خاص جمعہ کے دن اور رمضان کے مہینہ میں تخفیف ہوتی ہے۔

    قال فی الدر: ویوم الجمعة: یأمن المیت من عذاب القبر ومن مات فیہ أو فی لیلتہ أمن من عذاب القبر، ولا تسجر فیہ جہنم۔ وفی الشامی: قال أہل السنة والجماعة: عذاب القبر وسوٴال منکر ونکیر وضغطة القبر حق ولکن إن کافراً فعذابہ یدوم إلی یوم القیامة ویرفع عنہ یوم الجمعة وشہر رمضان ․․․․․ والموٴمن المطیع لا یعذب بل لہ ضغطة یجد ہول ذالک وخوفہ والعاصی یعذب ویضغط لکن ینقطع عنہ العذاب یوم الجمعة ولیلتہا ثم لا یعود إن مات یومہا ولیلتہا یکون عذابہ ساعة واحدة وضغطة القبر ثم ینقطع الخ (الدر مع الرد: 3/44)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند