عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 604930
قبرستان میں میت کی تدفین كی اجازت نہ دینا؟
بخدمت مفتی صاحب ، دارالافتاح ،دارالعلوم دیوبند ،انڈیا ا ۔ جناب عالی ! بلگام ضلع( کرناٹک ) کے تعلقہ چکوڑی میں مکاندار خاندان کا قبرستا ن ہے ،جسے تیکڑی تکیہ کہا جاتا ہے ۔یہاں مکاندارخاندان کے بزرگ خواجہ امین شاہ ولی کی درگاہ اور مسجد ہے ۔اس قبرستان میں صرف مکاندار خاندان سے تعلق رکھنے والے اموات کو دفنایا جاتاہے ۔ایک خانون جس کا نام رضیہ محمد غوث مکاندرااپنی جوانی اورعمر کے ابتدائی سال چکوڑی میں گزارے ۔بعد ازاں اس کی شادی راجا پوری کے مکاندار خاندان ہی کے ایک شخص فیض اللہ مکاندار سے ہوء ۔ شادی کے بعد بھی انہوں نے 5 سال کا عرصہ چکوڑی میں گزارا۔پھر روزی روٹی کے لئے ممبئی منقل ہوئے ۔ ممبئی میں قیام کے دوران اس خاتون نے چکوڑی کے مکاندار خاندان کے بے شمار افراد کی سہارا بنی اورجوسعوری میں نوکری کرنے کے خواہشمند تھے ،انہیں اپنے گھر میں قیام کا آسرا دیا۔ اپنی عمرکے آخری ایام میں اس نے اپنے بیٹے شاہ عالم اوربیٹی رضوانہ کو اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اگرمرگییں تو اسے چکوڑی کے خاندانی قبرستا ن میں دفنایا جائے ۔اس کاانتقال کرونا سے نہیں ہوا ۔اس کی تصدیق ممبئی کے ڈاکٹروں نے کی اور لاش کو ایمبولنس کے ذریعہ چکوڑی لایا گیا ۔چکوڑی کے تیکڑی تکیہ قبرستان کے ذمہ داران نے وہاں تدفین کی اجازت نہیں دی۔ان کا کہنا تھا کہ مکاندار خاندان کی بیٹی ہونے کے باوجود وہ کئی سال تک ممبئی میں قیام پذیر تھی ا س لئے وہ فیصلے پر حق بجانب ہیں۔ اگرقبرستان کی جگہ تنگ ہے تو شریعت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ پرانی قبروں کے ملبے کوہٹاکر نئی جگہ بنائی جاسکتی ہے ۔حیات افرادکے لئے جگہ خالی رکھنا کہاں تک درست ہے ؟ویسے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مکاندار خاندان سے ہٹ کر پٹھان خاندان کے کسی فرد کو بھی اسی قبرستان میں دفن کرنے کی بھی ذمہ داران نے اجازت دی ہے ۔ مفتی صاحب سے میرا استفساریہ ہے کہ کیاکسی قبرستان میں دفن ہونے کی آخری خواہش کے باوجود ان ہی کے خاندان کی بیٹی کو دفنانے سے انکار کرنا کہاں تک جائز اوردرست ہے ؟ جبکہ مرنے والی کا انتقال کویڈ سے نہیں ہوا ہے ۔
براہ کرام نیچے دیے گئے ای میل پر جواب سے نوازیں
جواب نمبر: 604930
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:4906-136T/sd=11/1442
اگر مذکورہ خاتون کا تعلق مکاندار خاندان سے تھا اور یہ قبرستان مکاندار خاندان والوں ہی کے لیے وقف ہے تو قبرستان کے ذمہ داران نے تدفین کی اجازت کیوں نہیں دی؟ ذمہ داران کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟ قبرستان کے وقف کی تفصیلات ہمارے سامنے نہیں ہیں، اس لیے اس بارے میں ہم کوئی شرعی حکم نہیں لکھ سکتے ، مقامی کسی مستند دار الافتاء یا مفتیان کرام سے رجوع کرلیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند