• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 604220

    عنوان:

    شہید حقیقی کو غسل اور کفن نہ دینا عزیمت ہے یا رخصت؟

    سوال:

    بخدمت مفتیان کرام دار الافتاء دار العلوم دیوبند سوال۔ شہید حقیقی کو غسل اور کفن نہ دینا کیا یہ حکم عزیمت ہے یا رخصت؟ یعنی شہید حقیقی کو غسل اور کفن نہ دینا ضروری ہے یا صرف افضل ہے ؟ فی الحال ہمارے ملک کے مسلمانوں کو اس مسئلہ کا سامنا ہے ۔ برائے مہر بانی جلدی جواب عطا فرمائیے ۔

    جواب نمبر: 604220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 645-629/M=10/1442

     جو شہید حقیقی ہے اس کے متعلق شریعت کا حکم یہی ہے کہ اسے غسل نہ دیا جائے اور جسم پر جو کپڑے ہیں ان کو نہ اتارا جائے یہ حکم سنت ہے، ہاں اگر جسم پر مسنون کفن سے زائد کپڑے ہوں تو زائد کپڑے اتار لیے جائیں اور اگر عدد مسنون سے کم کپڑے ہوں تو عدد مسنون کو پورا کرنے کے لئے اور کپڑے زیادہ کردیئے جائیں، اور اگر جسم پر ایسے کپڑے ہوں جن میں کفن ہونے کی صلاحیت نہ ہوتو ان کو بھی اتار لینا چاہئے، الغرض شہید حقیقی کو غسل و کفن نہ دینا اور جسم پر موجود کپڑے و خون کے ساتھ ہی دفنا دینا مسنون ہے ا س کے خلاف کرنا مکروہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند