• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 600332

    عنوان: كیا میت كا مہر ادا كرنا ورثہ پر واجب ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام، کیا مہر قرض ہے شوہر کے ذمہ؟

    (۱) نیز اگر کسی کے شوہر کا انتقال ہوجائے اور اس نے ترکہ بھی نہیں چھوڑا تو کیا یہ ادا کرنا بیٹے پر واجب ہے ؟ اسی طرح باپ کا قرض ادا کرنا اور باپ نے جو نمازیں چھوڑی ہے اس کا فدیہ ادا کرنا بیٹے پر لازم ہے ؟

    (۲) نیز میت کے پاس بیوی کو لاکر یہ کہلواناکہ میں نے اپنے مہر کو معاف کیا شرعا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 600332

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:133-82/sd=3/1442

     (۱) اگر میت نے ترکہ میں کچھ نہیں چھوڑا ہے ، تو ورثاء کے ذمہ مہر کا قرض اور نمازوں کا فدیہ اداء کرنا لازم نہیں ہے ، ہاں اگر ورثاء اپنی رضامندی سے اداء کردیں، تو یہ تبرع سمجھا جائے گا اور امید ہے کہ انشاء اللہ مواخذہ نہیں ہوگا۔

    قال ابن عابدین: (قولہ ولو لم یترک مالا إلخ) أی أصلا أو کان ما أوصی بہ لا یفی. زاد فی الإمداد: أو لم یوص بشیء وأراد الولی التبرع إلخ وأشار بالتبرع إلی أن ذلک لیس بواجب علی الولی۔ ( ۲/۵۳۲، زکریا)

    (۲) میت کے پاس اس کی بیوی کو زبردستی لاکر مہر معاف کرنے پر اصرار کرنا درست نہیں ہے ، اگر بیوی مجبور ہوکر شرم و حیاء کی وجہ سے مہر معاف کرے گی، تو یہ معافی معتبر نہیں سمجھی جائے گی؛ ہاں اگر بیوی خوشی و رضامندی سے مہر معاف کردے ، تو مہر ساقط ہوجائے گا۔

    ولابد فی صحة حطہا من الرضا حتی لو کانت مکرہة لم یصح۔ ( الہندیة: ۱/۳۱۳، کتاب النکاح، الباب السابع فی المہر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند