عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 59317
جواب نمبر: 59317
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 781-645/D=7/1436-U میت والے گھر میں تین دن تک کھانا پکانے کی ممانعت نہیں ہے، البتہ میت کے گھر والے چونکہ غم کی وجہ سے کھانے کا اہتمام نہیں کرسکیں گے اس لیے قریبی عزیزوں یا ہمسایوں کی طرف سے میت کے گھروالوں کے یہاں دو وقت کھانا بھیجنا مستحب ہے؛ اس لیے تین دن کھانا پکانے سے رکنا غلط رسم ہے جو قابل ترک ہے۔ قال في الفتح: ویستحب لجیران أہل المیت والأقرباء الأباعد تہیئة طعام لہم یُشبعہ یومہم ولیلتہم (شامي: ۲/۲۴۰، ط: سعید کراچی) اجتماعی طور پر سنتوں کے بعد دعا کرنا ثابت نہیں ہے، اس کا التزام بدعت ہے، اس کو ترک کرنا چاہیے۔ عن عائشة قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس فیہ فہو ردٌ (صحیح البخاری، رقم: ۲۶۹۷ ط: دار طوق النجاة) فرض نمازوں کے بعد دعا کرے گا تو خود بخود اجتماعی ہیئت بن جائے گی تاہم اس کو سنت نہیں کہا جائے گا۔ عن أبي أمامة رضي اللہ عنہ قال: قیل یا رسول اللہ! أيّ الدعاء أسمع؟ قال جوف اللیل الآخر ودبر الصلوات المکتوبات، ہذا حدیث حسن (جامع الترمذي، رقم: ۳۴۹۹، ط: مصطفی البابي الحلبي،مصر) عن معاذ بن جبل أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أخذہ بیدہ وقال: یا معاذ واللہ إني لأحبک، واللہ إنی لأحبک، فقال: أوصیک یا معاذ لا تدعنَّ في دبر کل صلاة تقول: اللہم أعني علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک (سنن اپی داوٴد: رقم: ۱۵۲۲، ط: الکمکتبة العصریة، صیدا بروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند