• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 5906

    عنوان:

    کتنے طریقے سے قبر کھودی جاسکتی ہے؟ (چاروں طر ف سے بالکل برابرپیمائش کے ساتھ ) اور سب سے اچھا طریقہ کونسا ہے؟ اس کے خاکے پیش کریں تو مہر بانی ہوگی۔

    سوال:

    کتنے طریقے سے قبر کھودی جاسکتی ہے؟ (چاروں طر ف سے بالکل برابرپیمائش کے ساتھ ) اور سب سے اچھا طریقہ کونسا ہے؟ اس کے خاکے پیش کریں تو مہر بانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 5906

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 914=684/ ھ

     

    دو طرح کی قبر ہوتی ہے:

    (الف) متوسط قامت والے انسان کے نصف قد یا بہت سے بہت اس کی کل قامت کی مقدار میں قبر کا اوپری حصہ کھودا جائے، اور یہ حصہ میت کے جسم کا اندازہ کرکے اتنا لمبا اور چوڑا کھودیں کہ دو آدمی اس میں کھڑے ہوکر میت کو بسہولت اتار سکیں، پھر اس اوپر والے حصے کے بیچوں بیچ دونوں طرف تختوں کے روکنے کی مقدار چھوڑکر ایک حفیرہ (گڑھا) کھودیں کہ جس میں میت کو لٹادیا جائے اور وہ گڑھا اتنا گہرا ہو کہ میت کے جسم سے اوپر رکھے جانے والے تختے نہ لگیں جس کے لیے اندازاً جسم میت اور تختوں کے ما بین ڈیڑھ بالشت کا فاصلہ کافی ہے۔

    (ب) متوسط آدمی کے قامت کے بقدر مثل (الف) کے گڑھا کھودا جائے اور اس کی جہت قبلہ میں ایک گڑھا ایسا کھودا جائے کہ جس میں میت کو جہت قبلہ کرکے بسہولت لٹادیا جائے اور اس پر تختے لگادیئے جائیں جہاں زمین نرم نہ ہو، وہاں یہ دوسری صورت کی قبر اعلیٰ طریقہٴ سنت ہے۔ میت کے جسم کو ملحوظ رکھ کر قبر کھودی جاتی ہے اس لیے ہرقبر کی ایک ہی پیمائش نہیں ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند