عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 52695
جواب نمبر: 52695
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 838-836/N=7/1435-U (۱) اگر فرض نماز میں کافی وقت ہے اور نماز جنازہ اور تدفین سے فارغ ہوکر فرض نماز باجماعت میں شرکت بآسانی ممکن ہے تو فرض نماز کے انتظار میں نماز جنازہ اور تدفین میں تاخیر مکروہ ہے ”وکرہ تأخیر صلاتہ ودفنہ لیصلی علیہ جمع عظیم بعد صلاة الجمعة إلا إذا خیف فوتہا بسبب دفنہ، فنیة (درمختار مع الشامي ۳: ۱۳۶ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند، البحر الرائق ۲: ۳۳۵ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند بحوالہ قنیہ، حاشیة الطحطاوي علی المراقي ص۶۰۴ مطبوعہ دا ر الکتب العلمیہ بیروت بحوالہ السید) اورا گر فرض نماز کا وقت قریب آچکا ہے اور نماز جنازہ اور تدفین سے فارغ ہوکر فرض نماز باجماعت میں شرکت ممکن نہیں تو فرض نماز کے انتظار میں نماز جنازہ اور تدفین میں معمولی تاخیر قابل انگیز ہے، حوالہ بالا میں گذرا: إلا إذا خیف الخ ․ (۲) فرض نماز کے بعد سنن موٴکدہ کی وجہ سے نماز جنازہ اور تدفین میں تاخیر کرسکتے ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں؛ کیوں کہ سنن فرائض کا تکملہ ہوتی ہیں اس لیے یہ سنتیں انھیں کے ساتھ ملحق ہیں، البتہ سنن غیرموٴکدہ یا نوافل میں مشغول ہوکر نماز جنازہ اور تدفین میں تاخیر نہ کی جائے؛ کیوں کہ یہ مکروہ ہے ”لکن فی البحر قبیل الأذان عن الحلبي: الفتوی علی تاخیر الجنازة عن السنة، وأقرہ المصنف کأنہ إلحاق لہا بالصلاة“ (درمختار مع الشامي ۳: ۴۶، ۴۷) اور شامی میں ہے: قولہ: ”عن السنة أي: سنة الجمعة کما صرح بہ ہناک، وقال: فعلی ہذا توٴخر عن سنة المغرب لأنہ آکد اھ فافہم، قولہ: ”إلحاقًا لہا“ أي: السنة بالصلاة أي: صلاة الفرض اھ نیز سنتوں سے پہلے نماز جنازہ پڑھنے میں اس بات کا خطرہ ہے کہ لوگ نماز جنازہ اور دفن کے بعد سنتیں نہ پڑھیں؛ کیونکہ دین سے غفلت کا غلبہ ہے۔ (احسن الفتاوی ۴: ۲۲۸، فتاوی محمودیہ جدید ۸: ۵۶۵، ۵۶۶، مطبوعہ ادارہ صدیق ڈابھیل گجرات)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند