عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 42746
جواب نمبر: 42746
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1727-1727/M=1/1434 میت کے انتقال ہوجانے کے فوراً بعد اس کو قبلہ رُو لٹانے کا رواج تو بے اصل ہے، ہاں موت سے پہلے جب موت کے آثار شروع ہوجائیں تو اس وقت اس کا سر شمال کی طرف اور پیر جنوب کی طرف اور رُخ قبلہ کی طرف کردیا جائے، یہی افضل اور سنت طریقہ ہے، اور یہ بھی درست ہے کہ چت لٹایا جائے اور پیر قبلے کی طرف ہوں اور سر تھوڑا اونچا کردیا جائے، اور یہ بھی قول کہ جس طرح سہولت ہو لٹادیا جائے۔ (یوجہ المحتضر) وعلامتہ استرخاء قدیمہ واعوجاج منخرہ وانخساف صدغیہ (القبلة) علی یمینہ ہو السنة (وجاز الاستلقاء) علی ظہرہ (وقدماہ إلیہا) وہو المعتاد في زماننا (و) لکن (یرفع رأسہ قلیلا) لیتوجہ للقبلة (وقیل یوضع کما تیسر علی الأصح) صححہ في المبتغی (وإن شق علیہ ترک علی حالہ)․ (الدر المختار مع شامي: ۳/۷۸، باب صلاة الجنازة، ط: زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند