• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 4128

    عنوان:

    فتویٰ 686/651=1428ب، کے جواب میں آپ نے کہا کہ: ?براہ راست کسی بزرگ کی قبر کی زیات کی نیت سے سفر کرنا بھی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں?۔ جب کہ فتویٰ 621=1429/ل، کے جواب میں آپ نے کہا ہے کہ: ?قبروں کی زیارت کرنا اور اس کے لیے سفر کرنا مستحب ہے?۔ ان دونوں جوابات میں سے کسے صحیح مانا جائے؟

    سوال:

    فتویٰ 686/651=1428ب، کے جواب میں آپ نے کہا کہ: ?براہ راست کسی بزرگ کی قبر کی زیات کی نیت سے سفر کرنا بھی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں?۔ جب کہ فتویٰ 621=1429/ل، کے جواب میں آپ نے کہا ہے کہ: ?قبروں کی زیارت کرنا اور اس کے لیے سفر کرنا مستحب ہے?۔ ان دونوں جوابات میں سے کسے صحیح مانا جائے؟

    جواب نمبر: 4128

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 853/ ب

     

    چونکہ آج کل بہت سے عوام خیالات فاسدہ اور عقائد فاسدہ کی بنیاد پر بزرگوں کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کا اہتمام کرتے ہیں، اس لیے ہم نے لکھا، اگر عقائد و خیالات صحیح ہیں تو بزرگان دین، اولیائے کرام، انبیائے عظام اور ائمہ کرام کی قبروں کی زیارت کی نیت سے اور ان حضرات کے مراتب کے لحاظ سے حصولِ برکت کی نیت سے جانا مستحب اور بہتر ہے۔ ملا علی قاری نے مرقاة میں اور امام غزالی نے احیاء العلوم میں اس کی صراحت فرمائی ہے، اس لیے ان دونوں فتووں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند