• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 40103

    عنوان: کسی بھی صحابی کو برا بھلا کہنا اور ان کو تنقید وملامت کا نشانہ بنانا یقینا موجب فسق وضلالت ہے

    سوال: سوال میرے والد کے بارے میں ہے، میرے والد کوئی خاص دیندار نہیں تھے، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہواکہ ایک دفعہ میرے والد نے نعو ذ باللہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ ٰ پر تنقید کردی تھی،میں نے انکو بہت سمجھایا اور لڑا بھی اور بولا کہ دوبارہ کلمہ پرھ لیں ۔ اب مجھے یہ نہیں پتا کہ میرے والد نے کلمہ پڑھا اور معافی مانگی اللہ پاک سے ، لیکن میں اس واقعے کے فورا بعد اللہ پاک سے اپنے والد کے لئے رو رو کردعا اور معافی مانگی تھی۔ آخری دنوں میں جب میرے والد ایڈمٹ تھے وہ منہ سے کچھ بول نہیں سکتے تھے، منہ میں سانس والی میشن لگی تھی، لیکن میرے والد سن ضرورسکتیتھے اس دوران میں نے ان سے اللہ کو یاد کرنے اور جو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ پر تنقید کری تھی اس پر معافی مانگنے کو بھی بولا تھا اورسمجھایا بھی۔ میرے ایک رشتیدار نے میرے والد کے سامنے بلند آواز میں تلاوت کی تو والد نے اپنے ہاتھ آہستہ آہستہ دعا کے لئے کچھ دیر اٹھائے اور پھر آہستہ آہستہ ہاتھ انکے نیچے ھوگئے تھے، بعد میں میرے والد کا انتقال ہوجاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا میرے والد صاحب کا کفر کی حالت میں انتقال ہوا تھا ؟کیا اللہ پاک میرے والد کو معاف فرما دیں گے؟

    جواب نمبر: 40103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 555-535/N=8/1433 کسی بھی صحابی کو برا بھلا کہنا اور ان کو تنقید وملامت کا نشانہ بنانا یقینا موجب فسق وضلالت ہے؛ لیکن اس سے آدمی کافر ومرتد نہیں ہوتا بشرطیکہ اس سب وشتم وغیرہ کو بعض اہل تشیع کی طرح حلال یا کارثواب نہ سمجھتا ہو کذا فی الدر والرد (کتاب الجہاد باب المرتد: ۶/۳۷۶-۳۷۸، ط: زکریا دیوبند) وقال في تنبیہ الولاة والحکام (مجموعہ رسائل ابن عابدین: ۱/۳۶۷) عن المنلا علی القاری: ... وأما من سب أحدا من الصحابة فہو فاسق مبتدع بالإجماع إلا إذا اعتقد أنہ مباح أو یترتب علیہ ثواب کما علیہ بعض الشیعة أو اعتقد کفر الصحابة فإنہ کافر بالإجماع... إھ اس لیے آپ کے والد صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تنقید کی وجہ سے کافر قرار نہ دیے جائیں گے۔ اور انتقال سے پہلے جب انھوں نے توبہ کرلی تو اس کا گناہ بھي ختم ہوگیا: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقي في شعب الإیمان (مشکاة شریف کتاب الدعات باب الاستغفار والتوبة الفصل الثالث، ص:۲۰۶) اس لیے آپ اپنے والد صاحب کے سلسلہ میں اللہ سے حسن ظن رکھتے ہوئے مطمئن رہیں اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت اور ترقی درجات کی دعا کرتے رہیں۔ اللہ انھیں مغفرت تامہ اور ترقی درجات سے سرفراز فرمائیں۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند