• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 36618

    عنوان: عرس درگاہ

    سوال: میرے داد کا انتقال ہوگیا ، وہ بہت نیک تھے اوران کی شخصیت مشہور تھی ، اسلامی شریعت کے پابند تھے، انہوں نے مختلف موضوعات جیسے فقہ ، اسلامی تاریخ ، تفسیر وغیرہ پر بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ وہ مسلک حنفی پر عمل پیرا تھے ۔ ان کے مریدین کی تعداد بہت زیادہ ہے،اور وہ نقشبندی تھے۔ اب میں ان کی قبرپر درگاہ تعمیر بنا نا چاہتاہوں اور عرس لگانا چاہتاہوں۔ کیاشریعت کے مطابق ایسا کرنا جائز ہے ؟ ہاں تو میں کیسے شروع کروں؟

    جواب نمبر: 36618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 306=198-3/1433 قبر پر درگاہ تعمیر کرنا یا عرس لگانا دونوں شرعاً ناجائز ہیں، حنفی مسلک میں ان دونوں چیزوں کی اجازت نہیں ہے، وعن أبی حنیفة رحمہ اللہ یکرہ أن یبنی علیہ بناوٴٌ من بیتٍ أو قبة أو نحو ذلک لما روی جابر ”نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن تجصیص القبور، وأن یکتب علیہا وأن یبنی علیہا (شامي: ۳/۱۴۴) وقال في التفسیر المظہري: لا یجوز ما یفعلہ الجہال بقبور الأولیاء والشہداء من السجود، والطواف حولہا واتخاذ السرج والمساجد علیہا ومن الاجتماع بعد الحول کالأعیاد ویسمونہ عرسًا (التفسیر المظہري: ۳۹۳) اگر آپ اس کے بجائے ان کے نام کسی مسجد یا مدرسے کی تعمیر کرادیں تو یہ درست ہے اوراس کا ثواب آپ کے دادا کو مسلسل ملتا رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند