عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 36157
جواب نمبر: 36157
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 101=60-2/1433 قبریں اگر اتنی پرانی ہوگئی ہوں کہ ان میں مردے بوسیدہ ہوکر مٹی میں مل گئے ہوں تو ان قبروں کو مٹاکر ان کی جگہ نئی قبر بنانا درست ہے، اس خوف سے کہ کہیں دوسری قبر وہاں نہ بن جائے قبروں کو پختہ کرنا درست نہیں کیونکہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے کہ پوری کی پوری آبادی قبر میں تبدیل ہوجائے، اس لیے قبروں کو پختہ کرنے کی جو تجویز آپ پیش کررہے ہیں وہ درست نہیں۔ وقال الزیلعي: ولو بلي المیت وصار ترابًا جاز دفن غیرہ في قبرہ وزرعہ والبناء علیہ، قال في الإمداد ویخالفہ ما في التاتر خانیة: إذا صار المیت ترابًا في القبر یکرہ دفن غیرہ في قبرہ لأن الحرمة باقیة وإن جمعوا عظامیة في ناحیة ثم دفن غیرہ فیہ تبرکا بالجیران الصالحین ویوجد موضع فارغ یکرہ ذالک، قلت: لکن في ہذا مشقة عظیمة فالأولی إناطة الجواز بالبلاء إذ لا یمکن أن یعد لکل میت قبر لا یدفن غیرہ وإن صار الأول ترابًا لا سیما في الأمصار الکبیرة الکبیرة الجامعة، وإلا لزم أن تعم القبور السہل والوعر (شامي: ۳/۱۳۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند