• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 32682

    عنوان: زندہ والدین کو قرآن مجید پڑھ کر یاپھر کسی اور خیر کے کام میں حصہ لے کر ایصال ثواب كرنا كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ایسے شخص کے بارے میں جوکہ اپنے زندہ والدین کوقرآن مجید پڑھ کر یاپھر کسی اور خیر کے کام میں حصہ لے کر اُس کا ثواب اپنے زندہ والدین کوپہنچانا چاہتا ہے۔ حضرت مفتی صاحب سے درخواست ہے کہ مکمل جواب مع حوالہ جات خصوصاً قرآن وحدیث سے اس کا جواب عنایت فرمائیں، اُمید کہ حضرت اس درخواست کوقبول فرمائیں گے۔

    جواب نمبر: 32682

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1167=167-7/1432 قرآن مجید پڑھ کر یا دیگر کسی کارِ خیر میں حصہ لے کر مردوں کی طرح زندوں کو بھی ایصالِ ثواب کرنا درست ہے، کتاب وسنت نیز فقہاء کی عبارات میں اس کا ثبوت ہے۔ قرآن شریف میں ہے: ”وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ“ (سورہٴ محمد الآیة: ۱۹) وفي سورة الحشر: ”رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ“ إلخ (الآیة:۱۰) وفي سورة نوح: ”رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ“ (الآیة: ۲۸) وفي سورة الإسراء: ”وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا“ الآیة: ۲۴) متفق علیہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی طرف سے بھی ایک مینڈھا قربان کیا کرتے تھے۔ إن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ضحی بکبشین أملحین أحدہما عن نفسہ والآخر عن أمتہ ممن آمن بوحدانیة اللہ تعالیٰ وبرسالتہ (أخرجہ البخاري في الأضاحی برقم: ۵۵۶۵، ومسلم في الأضاحي برقم: ۱۹۶۶) حدیث بالا سے ظاہر ہے کہ اس قربانی میں اس وقت موجود، گذشتہ اور آئندہ آنے والی ساری امت داخل ہے۔ اسی طرح ”جنازہ“ میں ماثورہ دعا: اللہم اغفر لحینا ومیتنا إلخ (ہمارے زندوں گو بھی بخش دے) سے بھی زندوں کے لیے ایصالِ ثواب کی تائید ہوتی ہے۔ البحر الرائق میں ہے: ”فإن من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنة والجماعة کذا فی البدائع وبہذا علم أنہ لا فرق بین أن یکون المجعول لہ میتا أو حیا“ (کتاب الحج، باب الحج عن الغیر ، مطبوعہ: زکریا دیوبند) مذکورہ بالا نصوص سے معلوم ہوا کہ زندوں کو بھی ایصالِ ثواب کرنا درست ہے، خواہ قرآن مجید پڑھ کر یا پھر دیگر کسی کارِ خیر میں شرکت کرکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند