• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 32653

    عنوان: سمندر پار سے لاش کو اس کے آبائی وطن میں لانے کے سلسلے میں عام اور خاص حکم ہے؟

    سوال: دیوبندی، احناف ، علمائے اہل سنت والجماعت اور ائمہ اربعہ کے مطابق کیا سمندر پارسے امام کی لاش کو آبائی وطن لاکر دفنانے کی اجازت ہے جیسے برطانیہ سے پاکستان؟ برطانیہ میں اس کا کوئین ہیں ہے اور اس کے قریبی رشتہ دار پاکستان میں لاش کو دیکھنے کا انتظا کررہے ہیں، کوئی پوسٹ مارٹم نہیں ہوتاتھا، بلکہ صرف اسکیننگ ہوئی تھی، اور لاش پر کوئی الکوحل ڈالا نہیں گیاتھا، تو کیا اس بارے میں کوئی خاص رعایت ہے یا مکمل طورپر یہ حرام یا مکروہ ہے؟سمندر پار سے لاش کو اس کے آبائی وطن میں لانے کے سلسلے میں عام اور خاص حکم ہے؟براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 32653

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1183=682-7/1432 نعش کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے اس کا کفن دفن کرنا ضروری ہے، لاش کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنا مکروہ ہے، وقیّدہ محمد -رحمہ اللہ- بقدر میل أو میلین؛ لأن مقابر البلد ربما بلغت ہذہ المسافة فیکرہ فیما زاد (رد المحتار) برطانیہ میں اس جگہ رہنے والے لوگوں کے ذمہ اس امام کی نماز جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، لہٰذا وہیں کفن دفن کردیں۔ نعش چاہے کتنے ہی محفوظ طریقہ پر لائی جائے، چاہے کتنی ہی تیز رفتار چیز سے لائی جائے اس کا حکم یہی (مکروہ) ہے۔ میت کو آبائی وطن لانا شرعی چیز نہیں ہے؛ بلکہ اصل حکم ہے کہ وہیں دفن کردیا جائے۔ گھر والوں کو بتادیں کہ شرعی حکم یہی ہے، اور انھیں صبر کی تلقین کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند