عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 32600
جواب نمبر: 32600
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1063=1063-7/1432 (۱) مردے کی تجہیز وتکفین میں تاخیر نہ کرنی چاہیے، اور اچھا یہی ہے کہ جنازے سے قریب تر وقت میں غسل دیا جائے، میت کو دو مرتبہ غسل دینے کی مذکورہ توجیہ بھی غلط ہے۔ (۲) مکروہ ہے۔ (۳) امام صاحب اگر پچھلی صف سے آرہے ہیں تو جس صف سے گزرجائیں اس صف والوں کو کھڑا ہوجانا چاہیے، امام صاحب کے آنے سے پہلے کھڑے ہوکر مقتدیوں کا انتظام کرنا مکروہ ہے، جب امام صاحب کو آتے ہوئے دیکھ لیں تو اقامت شروع کی جاسکتی ہے۔ (۴) اپنا بچہ دوسرے کی تربیت میں دینا یا دوسرے کا بچہ اپنی پرورش میں لینا ناجائز نہیں ہے، لیکن اس کی وجہ سے لینے والا اس کا حقیقی باپ نہیں ہوجائے گا اور نہ وہ بچہ (متبنّیٰ) صلبی بیٹا کہلائے گا۔ (۵) اگر خود بدعت میں ملوث ہونے کا اندیشہ نہ ہو، تو بغرض دعوت وتبلیغ اس کے ساتھ سلام ودعا رکھنے میں مضائقہ نہیں۔ (۶) مذکورہ الفاظ کی فصاحت کے ساتھ سوال کیجیے۔ (۷) قبر کو پختہ بنانا ہی ممنوع ہے او راس وقت امام صاحب کو بلواکر دعا کرانے اور مٹھائی تقسیم کرنے کی رسم بھی غلط اور قابل ترک ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند