• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 3045

    عنوان:

    مردوں کو ایصالِ ثواب کا کیا طریقہ اور کیا ثواب ان تک پہنچتا ہے ‏،اس سے ان کی مغفرت یا درجات بلند ہوتے ہیں؟

    سوال:

    میرا سوال ہے کہ مردوں کو ایصالِ ثواب کے کیا طریقے ہیں اور کیا ان تک پہنچتا ہے اور اس سے ان کی مغفرت یا درجات بلند ہوتے ہیں؟ (ب) اگر روزانہ ایصال ثواب معمول بنالیا جائے تو اس میں کوئی حرج ہے؟ (ج) اگر کوئی مولانا صاحب اپنے مدرسے پر جاتے ہوئے راستے میں کسی سانحے کی وجہ سے انتقال ہوجاتا ہے تو کیا وہ شہید کہلائیں گے۔ (د) کیا قبرستان میں سلام کرنے پر مردے سلام سنتے اور سلام کا جواب دیتے ہیں، نیز کیا وہ سلام کرنے والے کو پہچانتے ہیں؟ از راہ کرم ان سوالات کا جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں، اللہ پاک آپ سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائیں۔ آمین!

    جواب نمبر: 3045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 187/ د= 159/ د

     

    انسان نے جو کچھ نیک کام کیا اس کو اس کا ثواب ملا، اس نے اپنی طرف سے وہ ثواب کسی دوسرے کو پہنچادے خواہ مردہ ہو یا زندہ۔ بس ایصال ثواب کی حقیقت شرع میں اتنی ہے نیک کام خواہ صدقہ خیرات ہو یا ذکر، تلاوت، تسبیحات وغیرہ ہو۔

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص قبرستان گیا اور یٰسٓ پڑھا اللہ تعالیٰ قبرستان کے مدفون لوگوں کے عذاب میں اس روز تخفیف فرمادیتے ہیں، اورجس نے اپنے والدین کے قبر کی زیارت کیا کسی ایک کی یا دونوں کی اور وہاں سورہٴ یٰسٓ پڑھا اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں، اسی طرح صدقہ و خیرات کرکے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ اے اللہ جو ثواب آپ نے اس عمل پر مجھ کو عطا فرمایا ہے میرے فلاں عزیز کو وہ ثواب پہنچادیجیے۔ عمدة القاری شرح بخاری میں رواتیں موجود ہیں۔

    (ب) کوئی حرج نہیں ہے۔

    (ج) جی ہاں آخرت میں اجر و ثواب کے لحاظ سے حادثات میں انتقال کرنے والوں کو شہید کہا گیا ہے، احادیث میں ان کو شہید کیا گیا ہے، وہ آخرت کے اجر و ثواب کے اعتبار سے ہے۔ شہید کے دنیوی احکام (یعنی غسل و کفن نہ دیا جانا) ان پر جاری نہیں ہوں گے۔

    (د) سماع موتی کا مسئلہ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے مختلف فیہ ہے، جو حضرات سماع کے قائل ہیں ان کے نزدیک مردے سننے اور جواب دیتے نیز پہچانتے ہیں۔ حدیث میں ہے جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے (مسلمان) کی قبر پر گذرتا ہے اور اس کو سلام کرتا ہے وہ میت اس کو پہچان لیا ہے اور اس کو سلام کا جواب دیتا ہے۔ (بہشتی جوہر بحوالہ کنزالعمال)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند