• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 30417

    عنوان: رات نو بجے ایک رشتہ دارکی والدہ کا انتقال ہوگیا عارضہ قلب کی وجہ سے یاٹھنڈ لگنے کی وجہ سے ۔اس کی بیٹی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی مردہ ماں کو دیکھے اوروہ دوسرے دن تین بجے پہلی فلائٹ سے دہلی سے اپنے گھر پہنچ گئی۔ اس کے پہنچنے کے فورا بعد سوا تین بجے تدفین ہوئی ۔ اب وہ پریشان ہے کہ اس کے اپنی والدہ کو دیکھنے کی خواہش سے تدفین میں کافی تاخیر ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا تدفین میں کچھ گھنٹے تاخیرکرانے پر اس کو کوئی گنا ہوگا؟ جب کہ دوپہربارہ بجے تک تجہیز و تکفین کا کام مکمل ہوچکا تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: رات نو بجے ایک رشتہ دارکی والدہ کا انتقال ہوگیا عارضہ قلب کی وجہ سے یاٹھنڈ لگنے کی وجہ سے ۔اس کی بیٹی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی مردہ ماں کو دیکھے اوروہ دوسرے دن تین بجے پہلی فلائٹ سے دہلی سے اپنے گھر پہنچ گئی۔ اس کے پہنچنے کے فورا بعد سوا تین بجے تدفین ہوئی ۔ اب وہ پریشان ہے کہ اس کے اپنی والدہ کو دیکھنے کی خواہش سے تدفین میں کافی تاخیر ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا تدفین میں کچھ گھنٹے تاخیرکرانے پر اس کو کوئی گنا ہوگا؟ جب کہ دوپہربارہ بجے تک تجہیز و تکفین کا کام مکمل ہوچکا تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 30417

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):247=230-3/1432

    مسنون طریقہ یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو میت کو جلد سے جلد دفن کردیا جائے، محض کسی رشتہ دار کے دیکھنے کی وجہ سے تاخیر کرنا مکروہ ہے، مرنے کے بعد میت کا چہرہ دیکھنا فرض وواجب نہیں ہے، نہ کوئی اجر وثواب کا کام ہے۔ تاخیر کا جو عمل پیش آیا، یہ خلاف سنت اور مکروہ عمل رہا۔ آئندہ کسی رشتہ دار کے محض دیکھنے یا آنے کی وجہ سے میت کی تجہیز وتکفین میں تاخیر نہ کرنی چاہیے، دُور سے آنے والوں کو بھی اجازت دیدینی چاہیے کہ اگر ہمارے پہنچنے میں دیر ہو تو جنازہ میں تاخیر نہ کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند