عنوان: ہمارے یہاں کچھ لوگ بہار سے آکر بسے ہیں ، وہ اس طرح کرتے ہیں کہ جب ان کی والدہ مرنے کے قریب ہوتی ہیں تو ان کے پاس ان کی اولاد جاتی ہے اور کہتی ہے کہ” امی جان ! آ پ نے مجھے دودھ پیلایا ہے ، آپ کا مجھ پر احسان ہے ، میں آپ کی خدمت کا جو مجھ پر حق تھا وہ نہیں ادا کرسکا ، مجھے معاف کردیجئے“ اس رواج کو دودھ معاف کرنا کہتے ہیں اور اس کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ کا پروگرام رکھے جاتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔
سوال: ہمارے یہاں کچھ لوگ بہار سے آکر بسے ہیں ، وہ اس طرح کرتے ہیں کہ جب ان کی والدہ مرنے کے قریب ہوتی ہیں تو ان کے پاس ان کی اولاد جاتی ہے اور کہتی ہے کہ” امی جان ! آ پ نے مجھے دودھ پیلایا ہے ، آپ کا مجھ پر احسان ہے ، میں آپ کی خدمت کا جو مجھ پر حق تھا وہ نہیں ادا کرسکا ، مجھے معاف کردیجئے“ اس رواج کو دودھ معاف کرنا کہتے ہیں اور اس کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ کا پروگرام رکھے جاتے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔
جواب نمبر: 2738001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 2012=1617-12/1431
یہ دودھ بخشوانا بے اصل ہے، قرآن وحدیث سے اس کا کوئی ثبوت نہیں اور اس کے ساتھ کھانے پینے کا پروگرام رکھنا صرف رسم ورواج ہے اس کو ترک کردینا چاہیے۔البتہ والدین کے انتقال سے قبل اپنی کوتاہیوں اور نافرمانیوں کو معاف کروالینا بہترہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند