عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 174629
جواب نمبر: 174629
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:302-267/L=4/1441
تدفین کے بعد مسلمان کی لاش کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں ہے خواہ قبر نئی ہو یا پرانی
قال ابن عابدین: وأما نقلہ بعد دفنہ فلا مطلقاً۔ قال فی الفتح: واتفقت کلمة الشایخ فی امرأة دفن ابنہا وہی غائبة فی غیر بلدہا، فلم تصبر، وأرادت نقلہ علی أنہ لا یسعہا ذلک.(رد المحتار مع الدر المختار:۱۴۶/۳، مطلب فی دفن المیت، باب صلاة الجنازة، ط: زکریا) وقال الشرنبلالی: ولا یجوز نقلہ أی: المیت بعد دفنہ بأن أہیل علیہ التراب بالاجماع بین أئمتنا، طالت مدة دفنہ أو قصرت۔ (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح، ص: ۶۱۴، ۶۱۵، فصل فی حملہا ودفنہا، باب أحکام الجنائز، ط: فیصل، دیوبند)
کوشش یہ کریں کہ قبریں سڑک میں نہ آئیں بلکہ سڑک کو قبر کے پاس سے گھمالیا جائے ؛کیونکہ اگر قبرستان وقف ہو تو اس کی زمین کو راستہ میں لینا جائز نہیں ہے،یہ واقف کی منشاء کے خلاف ہے۔(مستفاد از محمودیہ ۹/۱۳۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند