عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 173701
جواب نمبر: 173701
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:137-111/sn=3/1441
جس طرح عام حالات میں خاتون میت کی تکفین وتدفین کی جاتی ہے، حالت احرام میں انتقال کرنے والی عورت کی تکفین وتدفین بھی اسی طرح کی جائے گی۔ حالت احرام میں انتقال کرنے والی خاتون کے حق میں کچھ خصوصی احکام نہیں ہیں۔ عام حالات میں عورت کو غسل دینے نیز کفن دفن کا بیان تفصیل کے ساتھ بہشتی زیور میں موجود ہے، بہ وقت ضرورت اس کی مراجعت کر لی جائے۔
أخرج مالک فی الموطأ عن نافع أن ابن عمر کفن ابنہ وافدا ومات بالجحفة محرما، وخمر رأسہ ووجہہ وقال لولا أنا محرم تطیبناہ ، وروی ابن أبی شیبة فی المصنف بسند صحیح عن عائشة أنہا سئلت عن المحرم یموت فقالت: اصنعوا بہ کما تصنعون بموتاکم إلخ ( إعلاء السنن،8/345،ط: کراتشی، فائدة فی غسل المحرم وکفنہ)
(قولہ وینشف فی ثوب) أی کی لا تبتل أکفانہ وہوطاہرکالمندیل الذی یمسح بہ الحی بحر (قولہ ندبا) راجع إلی قولہ ویجعل والأولی ذکرہ بلصقہ ط (قولہ علی مساجدہ) مواضع سجودہ جمع مسجد بالفتح لا غیرہ وہو الجبہة والأنف والیدان والرکبتان والقدمان فتح وسواء فیہ المحرم وغیرہ فیطیب ویغطی رأسہ إمداد عن التتارخانیة(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/ 89، باب صلاة الجنازة،ط: زکریا،دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند