• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 161298

    عنوان: چہرہ بدنما لگنے کی وجہ سے ”میت“ کے مصنوعی دانت باہر نہ نکالنے کا حکم

    سوال: حال ہی میں حضرت حکیم الاسلام قاری محمد طیب قاسمی صاحب کے صاحب زادے حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب رحمھما اللہ کے انتقال کی خبر ملی۔ ساتھ ہی حضرت کی زندگی کی کچھ تصاویر اور حالت میت کی تصاویر Facebook پر گردش کرنے لگیں۔ حضرت والا یقینا عمر کے حساب سے ایک بزرگ شخص تھے ۔ انتقال سے پہلے کی تصاویر میں جو ظاہری وجاہت اور بشاشت چہرے پر تھی انتقال کے بعد دانت وغیرہ ہٹا لینے کی وجہ سے وہ بہت حد تک متاثر نظر آئی۔ بہت سی بار جن حضرات کی پوری بتیسی ہی مصنوعی ہو ان کا چہرا بالکل ہی پچک جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا کا دور ہے بڑی شخصیات کی تصاویر چند لمحات میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہیں۔ چونکہ دانت ویسے بھی ورثاء پھینک دیتے ہیں ایک بے حیثیت چیز ہے جو بعد میں استعمال نہیں ہوتی، تو کیا اس صورت میں کچھ گنجائش ملتی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کے چہرے کی ہیئت برقرار رکھنے کے لیے دانت میت کے منہ میں ہی رہنے دیں؟ کہ دیکھنے والوں کو اچانک اس تبدیلی کی وجہ سے چہرہ بدنما نا لگے ۔ برائے مہربانی شریعت مطھرہ کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔

    جواب نمبر: 161298

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:984-233T/sn=1/1440

    جو دانت بآسانی نکل سکتے ہوں یعنی فکسڈ نہ ہوں، دفن کے وقت انھیں باقی رکھنے کی ضرورت نہیں، انھیں نکال ہی دینا چاہیے، آپ نے جو وجہ تحریر فرمائی ہے وہ ایسی نہیں کہ محض اس بنا پر ایک زائد اور غیر ضروری چیز کے ساتھ میت کو دفن کیا جائے، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جاندار کی تصویر کھینچنا اور اسے آگے بڑھانا شرعاً جائز نہیں ہے اور کسی برگزیدہ شخص کی تصویر کھینچنا اور اسے آگے بڑھانا یا اسے محفوظ رکھنا تو اور بھی برا ہے، لوگوں پر ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اس طرح کے ناجائز کام سے باز رہیں، اگر لوگ اس اہم حکم شرعی پر عمل کرلیں گے تو آپ کے ذہن میں جو بات چہرہ کے بدنما لگنے کے سلسلے میں آئی ہے وہ بھی کافی حد تک دفع ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند