عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 157897
جواب نمبر: 157897
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:435-392/D=5/1439
شوہر کے انتقال کرنیکی صورت میں چونکہ نکاح برقرار رہتا ہے اور بیوی عدت پوری کرتی ہے اس لیے بیوی کے لیے جائز ہے کہ شوہر کے جسم کو چھوئے اسے غسل دے۔ جب غسل دے سکتی ہے اور جسم کے ہرحصے کو چھوسکتی ہے تو بوسہ دینا بھی جائز ہے۔ قال في الدر یمنع زوجہا من غسلہا ومسہا لا من النظر إلیہا علی الأصح․․․ وہي لا تمنع من ذلک أي من تغسیل زوجہا․․․ وفي البدائع المرأة تغسل زوجہا لأن إباحة الغسل مستفادة بالنکاح فتبقی ما بقي النکاح والنکاح بعد الموت باق إلی أن تنقضي العدة․ (ج۳/ ۹۱، الدر مع الرد)
غسل سے پہلے بھی بوسہ دینا جائز ہے اور غسل کے بعد بھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون کو غسل سے پہلے بوسہ دیا تھا۔
قال في حاشیة الطحطاوي علی المراقي والحاصل أنہم اختلفوا في نجاسة المیت فقیل نجاسة خبث وقیل حدث ویشہد للثانی ما رویناہ من تقبیلہ صلی اللہ علیہ وسلم عثمان ابن مظعون وہو میت قبل الغسل إذ لو کان نجسًا․․ (حاشیة طحطاوی علی المراقی ص۵۶۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند