• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 155168

    عنوان: قریب مرگ اور بعد مرگ كے احكامات

    سوال: مفتی صاحب اگر گھر میں کوئی فوت ہو جائے تو اسلام کے مطابق تدفین اور سوگ کے کیا احکامات ہیں؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ فاتحہ یا قل خوانی اور کلمہ پڑھانا وغیرہ کیا جائز ہے ؟اور میت کو غسل دینے کا طریقہ بھی بتا دیں۔ جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 155168

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:19-29T/sn=3/1439

    (۱، ۴) جب کوئی شخص قریب المرگ ہوجائے تو گھر والوں کو چاہیے کہ اسے داہنی کروٹ قبلہ رخ لٹادیں جب کہ اسے تکلیف نہ ہو ورنہ اس کے حال پر چھوڑدیں اور چت لٹانا بھی جائز ہے بایں طور کہ پاوٴں قبلہ کی طرف ہو اور سر کسی قدر اونچا کردیا جائے اور پاس بیٹھنے والے ”لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ“ کسی قدر بلند آواز سے پڑھتے رہیں؛ لیکن ”میت“ کو اصرار کے ساتھ پڑھنے کے لیے نہ کہیں، جب روح پرواز کرجائے تو کپڑے وغیرہ کی ایک چوڑی پٹی لے کر اس کا منھ باندھ دیں؛ تاکہ منھ نہ پھیل سکے نیز آنکھیں بند کردیں اور تمام اعضاء درست کردیں اور کسی چیز سے پیر کے دونوں انگوٹھے ملاکر باندھ دیں؛ تاکہ ٹانگیں پھیلنے نہ پاویں، اس کے بعد کوئی چادر وغیرہ اوڑھاکر نہلانے اور کفنانے کا انتظام کریں۔ جب گور وکفن کا سب سامان تیار ہوجائے تو نہلادیا جائے، نہلانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے مردے کو استنجاء کرادیا جائے؛ لیکن استنجاء کراتے وقت اس کی رانوں اور مقام استنجاء پر ہاتھ نہ لگایا جائے؛ بلکہ ہاتھ میں کپڑا وغیرہ لپیٹ کر ”میت“ کے اوپر جو کپڑا پڑا ہو اس کے اندر اندر دھلادیا جائے، پھر وضو کرایا جائے بایں طور کہ پہلے منھ پھر ہاتھ کہنی سمیت دھلایا جائے پھر اس کے سر کا مسح کرایا جائے، اس کے بعد دونوں پیر دھلادیے جائیں، جب وضو مکمل ہوجائے تو میت کا سر اس کے بعد پورا بدن دھویا جائے، صفائی کے لیے صابون یا اس جیسی کوئی دوسری چیز بھی استعمال کی جائے تو بہتر ہے، نیز غسل کے پانی کو اگر بیر کے پتے ڈال کر پکالیا جائے اور نیم گرم پانی سے نہلایا جائے تو یہ بھی بہتر ہے، جب غسل مکمل ہوجائے تو سارا بدن کسی کپڑے سے پوچھ کر کفن پہنادیا جائے، اس کے بعد نماز جنازہ پڑھ کر قبرستان لے جاکر دفنادیا جائے۔ غسل، کفن اور دفن وغیرہ کا تفصیلی طریقہٴ کار بہشتی زیور اسی طرح احکام میت (موٴلفہ عارف باللہ ڈاکٹر عبد الحی عارفی صاحب) میں موجود ہے۔ بہ وقت ضرورت ان میں دیکھ کر عمل کیا جائے۔

    (۲) کسی کی وفات پر سوگ کرنا مطلقاً جائز نہیں ہے؛ البتہ عورتوں کے لیے شوہر کے علاوہ کسی اور کے انتقال پر صرف تین روز سوگ منانا (زینت ترک کردینا) جائز ہے، ضروری نہیں ہے؛ ہاں اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی پر چار مہینے دس دن سوگ کرنا (ترک زینت) شرعاً واجب ہے، اگر بیوی حاملہ ہے تو وضع حمل تک سوگ کرے گی۔ عن أم عطیة قالت: نہینا أن نحدّ أکثر من ثلاث إلا لزوج (بخاري، رقم: ۱۲۷۹) نیز دیکھیں: تحفة القاری (۳/۵۹۸، ط: مکتبہٴ حجاز دیوبند)

    (۳) وفات کے بعد دن وتاریخ کی تعیین کے ساتھ فاتحہ اور قل خوانی وغیرہ رسمیں ادا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، بدعت ہے، ”میت“ کے متعلقین کو چاہیے کہ اپنے اپنے طور پر جو کچھ توفیق ملے صدقہ، خیرات تلاوت وتسبیح وغیرہ پڑھ کر ”میت“ کو بخش دیں، نہ اس کے لیے اجتماع کی ضرورت ہے اور نہ ہی دن وتاریخ وغیرہ کی تعیین کی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند