عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 155105
جواب نمبر: 155105
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:39-26/N=1/1439
قبرستان میں میت کی تدفین سے فارغ ہوکر قبر پر تھوڑی دیر رک کر اور قبلہ رو ہوکر ہاتھ اٹھاکر میت کے لیے دعائے مغفرت وغیرہ کرنا جائز ودرست ؛ بلکہ مستحب ہے اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علہ وسلم سے صراحتاً ثابت ہے (احسن الفتاوی ۴: ۲۳۳، ۲۳۴، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)۔ اور تدفین کے علاوہ دیگر مواقع پر بھی قبرستان میں ہاتھ اٹھاکر دعا کرسکتے ہیں؛ البتہ دعا میں کوئی ایسی ہیئت یا طریقہ اختیار نہ کیا جائے کہ کسی دیکھنے والے کو صاحب قبر سے مانگنے کا شبہ ہو۔
عن عثمانقال:کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا فرغ من دفن المیت وقف علیہ فقال: استغفروا لأخیکم ثم سلوا لہ بالتثبیت فإنہ الآن یسأل، رواہ أبو داود (مشکاة المصابیح، کتاب الإیمان، باب إثبات عذاب القبر ، الفصل الثاني، ص ۲۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وفي حدیث ابن مسعود:رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في قبر عبد اللہ ذی النجادین “ الحدیث، وفیہ: فلما فرغ من دفنہ استقبل القبلة رافعاً یدیہ ، أخرجہ أبو عوانة في صحیحہ (فتح الباري، کتاب الدعوات، باب الدعاء مستقبل القبلة، ۱۱: ۱۷۳، ط:دار السلام الریاض) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند