• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 154111

    عنوان: مرحوم پر كچھ لوگ قرض كا دعوی كررہے ہیں كیا كریں؟

    سوال: میرے والد صاحب کا انتقال ہوئے دو ہفتے ہو گئے ہیں، والد صاحب نے کوئی وصیت نہیں کی کہ کسی کا کچھ لینا دینا ہے، اب کچھ حضرات یہ کہتے ہیں کہ ہمارا آپ کے والد پر اتنا اتنا قرض ہے، اور کچھ حضرات کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے والد کو سود پر پیسے دیئے تھے جس کا نہ کوئی گواہ اور نہ ہی کوئی تحریری ثبوت ہے اور نہ ہی ہمارے والد نے ہمارے علم میں اس کے متعلق کوئی بات بتلائی ہے۔ اب آپ ہمیں شرعی رہمائی فرمائیں۔ ہم قرض سب کا دینا چاہتے ہیں اور کسی کی تکلیف بھی نہیں دینا چاہتے اور بروز قیامت ہمارے والد کی کسی بھی طرح سے پکڑ نہ ہو۔ اگر ممکن ہو تو قرآن و حدیث کا حوالہ دیجئے گا۔ آپ جلد سے جلد ہماری رہنمائی فرمائیں، آپ کی مہربانی ہوگی۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 154111

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1208-986/D=12/1438

    مرحوم کے قرض سے متعلق جب دائن کے پاس کوئی شرعی گواہی نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی تحریری ثبوت ہے تو دائن کے لیے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ تمام ورثہ سے اس بات پر قسم لے لے کہ ان کو معلوم نہیں کہ ان کے والد مرحوم پر دائن کا کچھ قرض تھا، اور نہ مرحوم نے قرض سے متعلق کوئی وصیت کی تھی، پھر ورثہ اگر قسم کھالیں تو شرعی طور پر قرض خواہوں کو مطالبہ کا حق باقی نہیں رہتا ہے؛ لیکن ورثہ کو جس قرض خواہ کے بارے میں اطمینان ہو کہ یہ سچ بول رہا ہے، تو مرحوم کے ذمہ کو فارغ کرنے کے لیے اپنے پاس سے اس کا قرض اداء کردیں تو بہتر ہے۔

    ودعوی والصیة علی الوارث کدعوی الدین فیحلف علی العلم لو أنکرہا، ومُدعی الدین علی المیت إذا ادّعی علی واحدٍ من الورثة وحلفہ فلہ أن یحلف الباقي فإن الناس یتفاوتون فی الیمین․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند