• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 149927

    عنوان: نماز جنازہ کی وصیت کرنا

    سوال: کسی شخص کا یہ وصیت کرنا کہ فلاں شخص میری نماز جنازہ پڑھائے گا، کیسا ہے؟ کیا یہ وصیت مانی جائے گی؟ جس کے بارے میں وصیت کی گئی ہے وہ شخص شرعی طور پر نماز پڑھانے کا اہل ہے اور تمام مسائل سے واقف بھی ہے۔ ہمارے علاقے کے ایک مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ اس طرح کی وصیت معتبر نہیں ہے کیونکہ میت کوئی پراپرٹی نہیں ہے، اگر یہ وصیت صحیح ہے تو اس وصیت کو پورا کرنے کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟ نیز شریعت کے مطابق وصیت کرنے کا صحیح طریقہ بتائیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 149927

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 845-823/M=7/1438

    آپ کے علاقے کے مفتی صاحب کا کہنا درست ہے، کسی شخص کے لیے اپنی نماز جنازہ کی وصیت کرنا غیر معتبر ہے، اس وصیت کو پورا کرنا ورثاء کے ذمہ لازم نہیں ہے، غیر وارث کے لیے اپنے ثلث مال کی وصیت کرنا جائز ہے، ثلث مال سے زائد کی وصیت نافذ نہیں ہوگی، اگر منشأ سوال کچھ اور ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔ فروع: أوصی بأن یصلّی علیہ فلان ․․․ فہي باطلة․ سراجیة، قولہ: أوصی بأن یصلّي الخ لعل وجہ البطلان أن فیہا إبطال حق الولي في الصلاة․ (الدر مع الرد/ ۳۶۱/ ۱۰، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند