عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 149136
جواب نمبر: 149136
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 746-720/M=6/1438
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ پڑھی گئی ہے لیکن کسی نے امامت نہیں کی، حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”سنن ابن ماجہ میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ منگل کے روز جب آپ کی تجہیز وتکفین سے فارغ ہوئے تو جنازہ شریف کو قبر کے کنارہ پر رکھ دیا گیا ایک ایک گروہ حجرہٴ شریفہ میں آتا تھا اور تنہا تنہا نماز پڑھ کر باہر واپس آجاتا تھا، کوئی کسی کی امامت نہیں کرتا تھا، الگ الگ بغیر امام کے نماز پڑھ کے واپس آجاتے تھے۔
شمائل ترمذی میں روایت ہے کہ لوگوں نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کے جنازے کی نماز پڑھی جائے، آپ نے فرمایا جنازہ پڑھو لوگوں نے کہا کس طرح؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں کا ایک ایک گروہ حجرہ میں جائے اور تکبیر کہے پھر درود اور دعا پڑھے اور باہر آجائے پھر دوسرا گروہ داخل ہو اور اسی طرح تکبیر کہے اور پھر درود اور دعا کے بعد واپس آجائیں، اسی طرح سب لوگ نماز پڑھیں۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ صحیح یہی ہے کہ آپ پر حقیقةً نماز جنازہ پڑھی گئی اور یہی جمہور کا مسلک ہے“․․․ (دیکھئے سیرة المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم حصہ سوم ص۱۸۷)
حضرت مولانا طارق جمیل صاحب کے حوالے سے جو تقریر آپ نے نقل کی ہے اس کے متعلق تحقیق فرمالیں کہ واقعةً انھوں نے ایسا کہا بھی ہے یا نہیں؟ اگر کہا ہے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ حضرت مولانا سے رابطہ فرماکر معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند