• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 145435

    عنوان: بعد از دفن قبر پر سورة البقرة کا اول و آخر پڑھنا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا جب میت کو دفن کیا جاتا ہے تو اس کے بعد اس کے سر اور پیر کی جانب کھڑا ہو کر تلقین کی غرض سے سورة الفاتحہ، البقرہ کا پہلا رکوع اور پھر البقرہ کا آخری رکوع پڑھنا کسے صحیح حدیث سے ثابت ہے ؟ برائے کرم جواب جلد عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 145435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 19-320/L=4/1438

    میت کی تدفین کے بعد میت کے سرہانے کھڑے ہوکر سورہٴ بقرہ کی ابتدائی آیات ”المّ“ سے ”مفلحون“ تک پڑھنا اور پیر کی جانب سورہٴ بقرہ کی آخری آیات ”آمن الرسول سے اخیر آیت تک پڑھنا حدیث سے ثابت ہے، حدیث میں کچھ ضعف ہے لیکن فضائل اعمال میں معتبر ہے، بیہقی اور طبرانی کی روایت میں فاتحة الکتاب کی صراحت ہے؛ البتہ مشکاة میں یہی روایت بحوالہ بیہقی ”فاتحة البقرة“ کے ساتھ مذکور ہے اور ملا علی قاری نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے الم سے مفلحون تک پڑھنا لکھا ہے اور علامہ طیبی کے حوالے سے اس کی وجہ اور حکمت بھی لکھی ہے، اس لیے ممکن ہے کہ بیہقی اور طبرانی کی روایت میں مذکور ”فاتحة الکتاب“ سے ”فاتحة البقرة“ ہی مراد ہو، ویسے ایصالِ ثواب کی غرض سے سورہٴ فاتحہ کی تلاوت کرنے میں بھی مضایقہ نہیں ہے۔ عن عبد ا للہ بن عمر -رضي اللہ عنہما- سمعت النبی -صلی اللہ علیہ وسلم- یقول: إذا مات أحدکم فلا تحبسوہ وأسرعوا بہ إلی قبرہ ولیقرأ عند رأسہ بفاتحة الکتاب، وعند رجلیہ بخاتمة البقرة في قبرہ (رواہ البیہقي في شعب الإیمان رقم: ۹۷۹۴، والطبراني في الکبیر، رقم: ۱۳۶۱۳، قال الہیثمی في المجمع (۴۴۱۳) وفیہ یحی ابن عبد اللہ الباہلی وہو ضعیف وفی المرقاة: ولیقرأعند رأسہ فاتحة البقرة أي: إلی المفلحون․ وعند رجلیہ بخاتمة البقرة أي من آمن الرسول الخ قال الطیبي: لعل تخصیص فاتحتہا لاشتمالہا علی مدح کتاب اللہ، وأنہ ہدی للمتقین، الموصوفین بالخلال الحمیدة من الإیمان بالغیب، وإقامة الصلاة، وإیتاء الزکاة، وخاتمتہا لاحتوائہا علی الإیمان باللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ، وإظہار الاستکانة، وطلب الغفران والرحمة، والتولی إلی کنف اللہ تعالی وحمایتہ․․․ قال النووی فی الأذکار: قال محمد بن أحمد المروزی: سمعت أحمد بن حنبل یقول: إذا دخلتم المقابر فاقروٴا بفاتحة الکتاب والمعوذتین، وقل ہو اللہ أحد، واجعلوا ثواب ذلک لأہل المقابر، فإنہ یصل إلیہم․ (مرقاة: ۴/ ۸۱باب دفن المیت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند