• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 13291

    عنوان:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا عورت کو قبرستان جانا جائز ہے؟ کیا جب قبرستان میں کوئی نہ ہو تووہ وہاں جاسکتی ہے؟ کیا وہ قبرستان میں پورے دوپٹہ سے اپنے آپ کو ڈھک کرکے اور چہرہ او رہتھیلی کھلی ہو تو جاسکتی ہے؟ میں نے سنا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر گئی تھیں۔ وہ کیا شرائط ہیں جن کے ساتھ عورتیں قبرستان میں جاسکتی ہیں؟ اگر یہ جائز نہیں ہے تو برائے کرم حدیث اور قرآن یا کسی واقعہ یا کسی مضبوط علت سے دلیل عنایت فرماویں ؟

    سوال:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا عورت کو قبرستان جانا جائز ہے؟ کیا جب قبرستان میں کوئی نہ ہو تووہ وہاں جاسکتی ہے؟ کیا وہ قبرستان میں پورے دوپٹہ سے اپنے آپ کو ڈھک کرکے اور چہرہ او رہتھیلی کھلی ہو تو جاسکتی ہے؟ میں نے سنا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر گئی تھیں۔ وہ کیا شرائط ہیں جن کے ساتھ عورتیں قبرستان میں جاسکتی ہیں؟ اگر یہ جائز نہیں ہے تو برائے کرم حدیث اور قرآن یا کسی واقعہ یا کسی مضبوط علت سے دلیل عنایت فرماویں ؟

    جواب نمبر: 13291

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 860=673/ل

     

     عورتیں اگر قبرستان میں پردہ کے ساتھ جائیں اور وہاں جاکر کفر وشرک کی کوئی بات نہ کریں، جزع فزع نہ کریں بلکہ کچھ آیات پڑھ کر ایصال ثواب کردیں اورمیت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کردیں اور قبر کو بوسہ یا سجدہ یا پھول وغیرہ نہ چڑھائیں تو ایسی صورت میں عورتوں کا بھی قبرستان میں جانا منع نہیں ہے، عموماً عورتیں ان چیزوں کی رعایت نہیں کرتیں،اس لیے ان کو قبرستان میں جانے سے منع کیا جاتا ہے۔

    (۲) ہتھیلی کھلی ہو تو جاسکتی ہے، البتہ چہرہ کھول کر بسبب فتنہ کے جائز نہیں ہے۔

    (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں ہی مدفون ہیں، اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر جانے کا کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا، البتہ حضرت عائشہ کا مکہ میں اپنے بھائی عبدالرحمن کی قبر پر جانا ثابت ہے: وکانت عائشة تزور قبر أخیھا عبدالرحمن بمکة (طحطاوي: ۳۴۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند