• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 11318

    عنوان:

     ہمارے یہاں جو کسی کے مرنے کے بعد مرنے والے کے یہاں اس کے ورثاء ختم پڑھتے ہیں اس کے متعلق ہمارے دین میں کیا حکم ہے؟ جب کہ اگر کسی کو منع کیا جائے تو وہ غصہ کرتا ہے او رکہتاہے کہ تم قرآن پڑھنے سے منع کرتے ہو۔ اس کا مجھے اسلامی کتابوں میں سے جواب دیں تاکہ میں کسی کو ثبوت کے طور پر دکھااور سمجھا سکوں۔ (۲) ہمارے یہاں کچھ علماء کرام یہ کہتے ہیں کہ دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، اور کچھ یہ کہتے ہیں کہ بریلویوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی اور اسی طرح کچھ اہل حدیثوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔ برائے مہربانی مجھے اس کا جواب حدیث کی روشنی میں دیں۔

    سوال:

     ہمارے یہاں جو کسی کے مرنے کے بعد مرنے والے کے یہاں اس کے ورثاء ختم پڑھتے ہیں اس کے متعلق ہمارے دین میں کیا حکم ہے؟ جب کہ اگر کسی کو منع کیا جائے تو وہ غصہ کرتا ہے او رکہتاہے کہ تم قرآن پڑھنے سے منع کرتے ہو۔ اس کا مجھے اسلامی کتابوں میں سے جواب دیں تاکہ میں کسی کو ثبوت کے طور پر دکھااور سمجھا سکوں۔ (۲) ہمارے یہاں کچھ علماء کرام یہ کہتے ہیں کہ دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، اور کچھ یہ کہتے ہیں کہ بریلویوں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی اور اسی طرح کچھ اہل حدیثوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔ برائے مہربانی مجھے اس کا جواب حدیث کی روشنی میں دیں۔

    جواب نمبر: 11318

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 429=301/ل

     

    (۱) رسم ورواج کی پابندی، برادرانہ مروت اور کسی کے دباوٴ اور اجتماعی التزام کے بغیر اگر ورثاء میت، خیرخواہ، عزیز واقرباء ایصال ثواب کی غرض سے ایک جگہ بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کریں، تو یہ جائز ہے ممنوع نہیں ہے: لا بأس بتعزیة أھل المیت وترغیبھم الصبر وعلی المعزی الرضا بقضاء اللّٰہ․․․ والدعاء للمیت بالرحمة والمغفرة (بنایہ: ۳/۲۶۰، دارالکتب العلمیة، بیروت)

    (۲) امامت کے اوصاف کتب حدیث وکتب فقہ و فتاویٰ میں مذکور ہیں، جس شخص میں یہ اوصاف پائے جاتے ہوں وہ امامت کراسکتا ہے، اوراس کے پیچھے نماز درست ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند