• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 11311

    عنوان:

    حضرت میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ہے، کیا یہ سچ ہے؟ اگر یہ سچ ہے تو اس کی وضاحت فرمادیں۔ اللہ آپ کو اجر عظیم سے نوازے۔

    سوال:

    حضرت میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ہے، کیا یہ سچ ہے؟ اگر یہ سچ ہے تو اس کی وضاحت فرمادیں۔ اللہ آپ کو اجر عظیم سے نوازے۔

    جواب نمبر: 11311

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 647=463/ھ

     

    پڑھی ہے اور یہ سچ ہے اور وضاحت یہ ہے کہ اُس بادشاہ کی یہ خصوصیت تھی، نیز حضرت نبئ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے اس بادشاہ کا جنازہ کردیا گیا تھا، اس لحاظ سے وہ غائبانہ نہ رہی؛ بلکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حق میں اصالةً اور حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کے حق میں تبعاً مثل دیگراموات کے بادشاہ کا جنازہ بھی حاضر ہی تھا اور یہی وجہ ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی موجودگی میں بے شمار صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے وفات پائی، بعض بعض کی بڑی دردناک شہادت ہوئی، مگر کسی کی غائبانہ نماز جنازہ اداء نہ فرمائی۔ حضرات صحابہٴ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے نماز جنازہ غائبانہ کو معمولاً اختیار نہیں فرمایا؛ اس لیے اب غائبانہ نماز جنازہ کا حکم نہیں، اس کے بعد کچھ اشکال رہے تو لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند