• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 7930

    عنوان:

    میری گلی میں کچھ تبلیغی حضرات رہتے ہیں مگر وہ تبلیغ کا کام ناجائز جگہ پر کرتے ہیں۔ کیا ان کے پاس جانا صحیح ہے؟ ناجائز جگہ سے مراد گھر کی حدود سے باہر تک گھیرا ہوا ہے اوروہاں تبلیغ کی باتیں کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ نماز بھی بدعتی حضرات کے پیچھے پڑھتے ہیں۔ بدعتی سے مراد بریلوی ہیں۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ میرا وہاں نہ جانا صحیح ہے؟ اور اگر وہ مجھ سے کہیں تومیں کیا جواب دوں؟

    سوال:

    میری گلی میں کچھ تبلیغی حضرات رہتے ہیں مگر وہ تبلیغ کا کام ناجائز جگہ پر کرتے ہیں۔ کیا ان کے پاس جانا صحیح ہے؟ ناجائز جگہ سے مراد گھر کی حدود سے باہر تک گھیرا ہوا ہے اوروہاں تبلیغ کی باتیں کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ نماز بھی بدعتی حضرات کے پیچھے پڑھتے ہیں۔ بدعتی سے مراد بریلوی ہیں۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ میرا وہاں نہ جانا صحیح ہے؟ اور اگر وہ مجھ سے کہیں تومیں کیا جواب دوں؟

    جواب نمبر: 7930

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1597=1512/د

     

    گھر کی مستورات کی بے پردگی نہ ہوتی ہو اورصاحب خانہ کی اجازت ہو تو گھر سے باہر جو حصہ گھیرا ہوا ہے اس میں بھی جاکر تبلیغ کرنے میں مضائقہ نہیں ہے۔

    (۲) اہل حق میں سے کوئی امام موجود ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا افضل و بہتر ہے بصورت دیگر مجبوری میں بریلوی امام اگر شرکیہ عقیدہ نہیں رکھتا تو اس کے پیچھے بھی کبھی نماز پڑھ لینے میں مضائقہ نہیں ہے، ایسی صورت میں مسجد کی جماعت ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ اس امام کے عقائد کا علم نہ ہوتا ہو یا دل میں انشراح نہ ہو تو مجبوری میں پڑھی نماز کا اعادہ کرلیا جائے۔ آپ بھی اسی کے مطابق عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند