• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 7381

    عنوان:

    سوال یہ ہے کہ ہمارے محلہ کی مسجد میں بعد نماز عشاء تبلیغی جماعت والے بیٹھتے ہیں اور مسجد میں کافی لوگ بقیہ نمازاور قرآن کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں اور جماعت کے ساتھیوں کی آواز کافی بلند ہوتی ہے جس سے نماز اورقرآن پڑھنے والوں کو خلل پیدا ہوتا ہے۔ تو کیا ان صاحب لوگوں کوایسا کرنا ٹھیک ہے یا ان کو مسجد کے کسی اور احاطہ میں جیسے پہلی منزل یا بالاخانہ پر حلقہ بنانا چاہیے؟ قرآن اورحدیث کی روشنی میں ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ کیا یہ لوگ اللہ کے گناہ گار بن رہے ہیں؟ (میں نے حدیث میں سنا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کی تلاوت اونچی آواز سے کررہا ہو اور اس کے بالکل قریب کسی اور شخص نے نماز کی نیت باندھ لی ہو تو تلاوت قرآن کی آواز کو دبانے کا حکم ہے)۔

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ ہمارے محلہ کی مسجد میں بعد نماز عشاء تبلیغی جماعت والے بیٹھتے ہیں اور مسجد میں کافی لوگ بقیہ نمازاور قرآن کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں اور جماعت کے ساتھیوں کی آواز کافی بلند ہوتی ہے جس سے نماز اورقرآن پڑھنے والوں کو خلل پیدا ہوتا ہے۔ تو کیا ان صاحب لوگوں کوایسا کرنا ٹھیک ہے یا ان کو مسجد کے کسی اور احاطہ میں جیسے پہلی منزل یا بالاخانہ پر حلقہ بنانا چاہیے؟ قرآن اورحدیث کی روشنی میں ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ کیا یہ لوگ اللہ کے گناہ گار بن رہے ہیں؟ (میں نے حدیث میں سنا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کی تلاوت اونچی آواز سے کررہا ہو اور اس کے بالکل قریب کسی اور شخص نے نماز کی نیت باندھ لی ہو تو تلاوت قرآن کی آواز کو دبانے کا حکم ہے)۔

    جواب نمبر: 7381

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1834=1475/ ھ

     

    آواز کافی بلند نہ کریں بلکہ مقدارِ ضرورت کی حد تک رکھنے کی سعی کیا کریں، نماز اور قرآن پڑھنے والے حضرات کچھ مناسب فاصلہ پر پڑھ لیا کریں یا اولاً تبلیغی جماعت کے نظام میں شریک ہوجائیں، پھر اطمینان سے نماز، تلاوت میں مشغول ہوں تاکہ سب کام حد اعتدال میں رہتے ہوئے انجام پاتے رہیں اور ایک دوسرے کے مشاغل میں خلل بھی واقع نہ ہو، معلوم نہیں آپ نے کس حدیث میں ایسا سنا ہے اگر کوئی شخص پہلے سے تلاوت میں مشغول ہو تو اس کے قریب جاکر نماز نہ پڑھی جائے، البتہ اگر کوئی جگہ نہ ہو تو ایسی صورت میں تلاوت کو سراً انداز میں کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند