• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 62013

    عنوان: حضرت، آج کل تعویذ گنڈوں کا دور ہے، ہر کوئی اس پر یقین کرنے لگاہے، کیا کسی بھی مشکل کے لیے تعویذ لینا ضروری ہے؟ مجھے تعویذ پر یقین نہیں ہوتا، بلکہ میں اپنی دعا پر یقین کرتاہوں ، کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال: حضرت، آج کل تعویذ گنڈوں کا دور ہے، ہر کوئی اس پر یقین کرنے لگاہے، کیا کسی بھی مشکل کے لیے تعویذ لینا ضروری ہے؟ مجھے تعویذ پر یقین نہیں ہوتا، بلکہ میں اپنی دعا پر یقین کرتاہوں ، کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 62013

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 77-77/Sd=2/1437-U تعویذ لینا ضروری تو نہیں ہے، لیکن جائز طریقے پر تعویذ کا استعمال یقین کے منافی بھی نہیں ہے، جس طرح غذا اور دوا میں اللہ تعالی نے اثر رکھا ہے، اسی طرح تعویذ میں بھی اللہ نے اثر رکھا ہے، یہ بھی ایک قسم کا علاج ہے، حضرات صحابہ کرام سے بھی تعویذ کا استعمال ثابت ہے، باقی ایک مسلمان دوا استعمال کرے یا تعویذ بہر صورت اس کا عقیدہ یہی ہونا چاہیے کہ اصل نفع و ضرر کا مالک اللہ تعالی ہی ہے، عقیدے کی درستگی کے ساتھ دوا یا تعویذ کے استعمال کرنے میں مضائقہ نہیں، ہاں تعویذ ہی کو اصل سمجھ لینا صحیح نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں آپ اللہ پر اعتماد اور بھروسہ رکھتے ہوئے دعا کے ساتھ ساتھ تعویذ بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اگر تعویذ استعمال نہ کرنا چاہیں، تب بھی کوئی مضائقہ نہیں، لیکن تعویذ کو یقین کے منافی نہ سمجھیں۔ ------------------------- نوٹ: جواب درست ہے البتہ تعویذ میں ضروری ہے کہ قرآن وحدیث میں وارد ادعیہ لکھی جائیں نا معلوم معنی یا کفریہ کلمات نہ لکھے جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند