• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 610209

    عنوان:

    کیا نبی کا اصل کام دعوت تھا؟

    سوال:

    سوال : کچھ (تبلیغی) لوگ کہتے ہیں کہ "دعوت نبی کا اصل(main) کام تھا، دوسرے کام جیسے کہ تعلیم یا تصوف اصل کام نہیں تھے۔" کیا یہ صحیح ہیں؟

    جزاک اللہ

    جواب نمبر: 610209

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 911-667/D=08/1443

     اگر كوئی ایسا كہتا ہے كہ یہ بات گمراہی كی ہے كہنے والے كو اس سے توبہ كرنا چاہئے۔ سورہٴ جمعہ كی ابتدائی آیت هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ (سورهْ جمعه)

    اس آیت كے تحت مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں یہ معاملہ حیرت انگیز ہے كہ قوم ساری امی اور جو رسول بھیجا گیا وہ بھی امی اور جو فرائض اس رسول كے سپرد كیے گئے جن كا ذكر اگلی آیت میں آرہا ہے وہ سب علمی تعلیمی اصلاحی ایسے ہیں كہ نہ كوئی امی ان كو سكھا سكتا ہے اور نہ كوئی امی قوم ان كو سیكھنے كے قابل ہے "يتلوا عليهم" كی آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے تین وصف نعمائے الہیہ كے ضمن میں بتلائے گئے ہیں۔

    (1)              تلاوتِ آیاتِ قرآن یعنی قرآن پڑھ كر امت كو سنانا۔

    (2)          ان كو ظاہری اور باطنی ہر طرح كی گندگی اور نجاست سے پاك كرنا جس میں بدن اور لباس وغیرہ كی ظاہری پاكی بھی داخل ہے اور عقائد و اعمال اور اخلاق و عادات كی پاكیزگی بھی۔

    (3)          تیسرے تعلیم كتاب و حكمت یہ تینوں چیزیں امت كے لیے حق تعالی كے انعامات بھی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی بعثت كے مقاصد بھی۔ (معارف القرآن: 8/434)

    مذكورہ آیت كے معنی و مطلب اچھی طرح سمجھ كر اپنا عمل اور عقیدہ درست كرنا لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند